خواتین کے پردے سے متعلق طالبان کا اہم بیان آگیا

خواتین کے پردے سے متعلق طالبان کا اہم بیان آگیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: دوحا میں سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ  طالبان حکومت میں خواتین چہرہ چھپائیں یا نہیں یہ ان کی مرضی ہوگی۔

 طالبان کے گذشتہ دور حکومت میں خواتین کے سخت پابندیاں نافذ تھی اور وہ پردے کی بھی پابند تھی جس کی وجہ سے اب بھی خواتین اس تذبذب کی شکار ہیں کہ طالبان کی حکومت میں خواتین گھر سے کس قسم کے پردے کے ساتھ نکلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں میڈیا کے اداروں میں جو خواتین کام کر رہی ہیں تو اس میں وہ سکارف لیتی ہیں تو یہ منحصر کرتا ہے ان پر کہ وہ سکارف لیتی ہیں یا کوئی ایسا ہوں جو خود نقاب لیتی ہو اور ان کی نوکری ایسی ہو۔ طلوع نیوز اور آریانہ نیوز کی خواتین ایک عملی مثال ہے۔

رپورٹ کے مطابق انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔ یہ جھوٹا الزام ہےہم اپنے فیصلے قومی مفادات اور اقدار کی روشنی میں کرتے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی اور ان کے رہنماؤں کی پاکستان حوالگی سے متعلق سوال پر سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی تاہم ہو سکتا ہے کہ نئی حکومت طالبان کے سابق دور حکومت کی طرح ہو جس میں سربراہ رئیس الوزرا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں اسلامی امارات کے رہنماؤں کے ساتھ دیگر افغان بھی ہوں گے جبکہ آزاد افغانستان کا آزاد آئین  تشکیل دیا جائے گیا۔ مرد و خواتین سب کے حقوق اس میں درج ہوں گے۔ انہوں نے  دارالحکومت قندھارمنتقل کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کابل ہی دارالحکومت رہے گا جبکہ قندھار منتقل کرنے سے خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔