عامر خان پہلی بار کب اور کس کی محبت میں گرفتار ہوئے؟ (سلیم بخاری)

Amir Khan and Salim Bokhari
کیپشن: Amir Khan
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (تیسری قسط)

عامرخان چاہے فلم”تارے زمین پر“میں کردار کر رہے ہوں یا فلم”دنگل“ میں کام کر رہے ہوں، انہوں نے فلم بینوں کی نبض جان لی ہے اور انہیں ہر کردار میں پذیرائی ملتی ہے۔دوسری قسط میں اداکار عامر خان کی بہترین فلموں میں سے 10 کا ذکر تھا، جن کے بارے آپ جان چکے ہیں۔ اب بقیہ فلموں کی بھی بات کی جائے تو بہتر ہوگا۔

 (21) ”اکیلے ہم اکیلے تُم“ 1995ء میں ریلیزہوئی تھی،اس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک علیحدگی اختیار کئے جوڑے میں بیٹے کی کفالت کی جنگ جاری ہوتی ہے۔منصور خان اس فلم کے ڈائریکٹر تھے جبکہ اداکاروں میں عامر خان کے ساتھ منیشا کوئرالہ،ماسٹر عادل اور دیون ورما شامل تھے۔ 

(22)فلم ”عشق“ریلیز ہوئی تھی 1997ء میں جس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ دوبڑے بزنس مین ہربنس لعل اور رنجیت رائے غربت اور غریبوں سے شدیدنفرت کرتے ہیں مگرشومئی قسمت کہ ہربنس رائے کی بیٹی مدھو ایک غریب کار مکینک راجہ کے عشق میں گرفتار ہوجاتی ہے۔اس فلم کے ہدایتکار تھے اِندراکمار اور اداکاروں میں عامر خان‘اجے دیوگن‘ جوہی چاولہ اورکاجول شامل تھیں۔

 (23)فلم”منگل پانڈے دی رائزنگ“کی کہانی 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران ایک بغاوت کے بارے میں ہے جو برطانوی راج کے خلاف برسرپیکارہوتے ہیں۔اس فلم کے ہدایت کار کیتن مہتہ تھے اور اداکاروں میں عامرخان‘رانی مکھرجی‘ توبی سٹیفنز اورکورل بیڈ شامل تھے۔

(24)فلم”راجہ ہندوستانی“1996ء میں ریلیز ہوئی اورسال کی سب سے ہٹ فلم ثابت ہوئی۔یہ ایک میوزیکل ڈرامہ تھا جس میں ایک ٹیکسی ڈرائیور ایک امیر زادی سے شادی کرلیتا ہے اور شادی کے بعد دونوں کو تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دھرمیش درشن(Dharmesh Darshan) اس فلم کے ہدایت کار تھے اور اداکاروں میں عامر خان کے علاوہ کرشمہ کپور‘ سریش اوبرائے اور جونی لیور شامل تھے۔ یہ فلم کمائی کے اعتبار سے 1996ء کی سب سے بڑی فلم ثابت ہوئی اورباکس آفس پر آل ٹائم بلاک بسٹر قرار پائی،فلم کو 5  فلم فیئر ایوارڈز سے نوازا گیا جن میں بہترین فلم اور بہترین اداکاری کے ایوارڈز بھی شامل تھے۔

(25) ”سیکرٹ سُپرسٹار“2017ء میں ریلیزہوئی جس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ ”انسیا“ (Insia)  ایک چودہ سالہ لڑکی ہوتی ہے جو ایک دن گلوکارہ بننے کا خواب دیکھتی ہے، فلم کے ڈائریکٹر ایڈویٹ چندن (Advait Chandan)تھے۔اس کے اداکاروں میں عامر خان کے علاوہ زائرا وسیم مہروج‘راج اَرجن اور ٹِرتھ شرما شامل تھے۔فلم کو ناقدین نے خوب سراہا اور کمرشل اعتبار سے بھی بہت کامیاب رہی۔یہ بھارتی فلمی تاریخ کی غیرممالک میں دوسری سب سے زیادہ سرمایہ کمانے والی فلم ثابت ہوئی۔اس نے PK کا ریکارڈ توتوڑ دیا مگر ”دنگل“ سے یہ کچھ پیچھے رہی۔63 ویں فلم فیئر ایوارڈز میں اسے 10 مختلف ایوارڈز کے لئے نامزد کیاگیاتھا۔

 (26)  1990ء میں ریلیز ہونے والی فلم”دل“کا ہیروراجہ اپنے والدین کے ساتھ غربت  کی  زندگی بسر کر رہا ہوتا ہے،وہ کالج میں داخل ہوتا ہے تواس کا واسطہ امیر گھرانوں کے بچوں کے ساتھ پڑتا ہے جن میں مدھو مہرہ بھی شامل ہیں۔فلم کے ہدایت کار اندراکمار تھے اور اداکاروں میں عامر خان کے علاوہ مادھوری ڈکشٹ‘سعید جعفری مرحوم اور دیون ورما شامل تھے۔ 

(27) فلم”مان“ ریلیز ہوئی 1999ء میں جس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک نوجوان لڑکی ایک خوبصورت پلے بوائے کی محبت میں گرفتار ہو جاتی ہے،ایسا ہوتا ہے بھارت اور سنگا پور کے درمیان ایک سمندری کروزمیں سفر کے دوران جہاں وہ ایک دوسرے سے دوبارہ ملنے کا عہد کر کے جدا ہوتے ہیں مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور ہوتا ہے۔اس فلم کے ہدایتکار بھی اندرکمار ہی تھے،اس کے اداکاروں میں عامر خان کے ساتھ منیشا کوئرالہ‘ شرمیلا ٹیگور اور دپتی بھٹناگر (Deepti Bhatnagar) شامل تھے۔ 

(28) ”دھوبی گھاٹ“ ریلیز ہوئی 2010ء میں۔اس فلم کے بارے میں ایک منفرد بات یہ ہے کہ اس کی ہدایتکارہ عامر خان کی بیوی کرن راؤتھی جبکہ اداکاروں میں عامر خان کے ساتھ تھے پراتیک‘ مونیکا ڈوگرہ‘ کرتی ملہوترہ۔فلم کی کہانی ممبئی میں رہنے والے چار افراد کے گرد گھومتی ہے جن میں سے ایک دھوبی ہوتاہے جو اداکار بننا چاہتا ہے‘ایک بینکر ہوتاہے مگر فوٹوگرافی کا شعبہ اپنا لیتا ہے‘ایک پینٹر ہوتاہے اورایک نیا شادی شدہ شخص ہوتاہے جو اپنے تجربات کو ہوم وڈیو پر منتقل کررہاہوتاہے۔اس طرح چاروں کا سفر مختلف سمتوں میں جاری ہوتا ہے۔

 (29)فلم ”بازی“ ریلیز ہوئی 1995ء میں۔یہ ایک ایسے ایماندار پولیس افسر کی کہانی ہے  جو فرد واحد کے طور پر دہشت گردوں اور ایک کرپٹ سیاستدان کے خلاف جنگ کاآ غاز کرتا ہے جو ریاست کے وزیراعلیٰ کے قتل کا منصوبہ بنائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ فلم کے ہدایتکار اشوتوش گورایکر (Ashutosh Gowarikor) تھے جبکہ اداکاروں میں عامر خان،ممتا کلکرنی اورپریش راول شامل تھے۔

 (30) ”دھوم 3“ ریلیز ہوئی 2013ء میں جس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ سرکس میں کام کرنے والاساحر ایک چور کا روپ دھارکرشکاگو کے ایک بنک سے اپنے باپ کو برباد کرنے کا بدلہ لیتا ہے۔ہندوستان کے دو افسروں کو ساحر کو گرفتار کرنے کی ذمّہ داری سونپی جاتی ہے۔اس فلم کے ہدایتکار وجے کرشنا اچاریہ تھے جبکہ اداکاروں میں عامر خان کے ساتھ کترینہ کیف‘ ابھیشک بچن اور اودھے چوپڑا (Uday Chopra) شامل تھے۔

 یہ تو تھا تذکرہ ان بہترین فلموں کا جو اپنی کارکردگی کے اعتبار سے نمایاں تھیں مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان کی باقی فلموں میں ان کی اداکاری معیاری نہیں تھی، اُن کی تمام فلموں کا تذکرہ آخری قسط میں کیا جائے گا۔ عامر خان اب 56 برس کے ہو چکے ہیں اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں اُن کے خیالات بھی بہت مختلف ہیں۔ کچھ ان میں سے آپ کیلئے پیش خدمت ہیں۔

اپنی پہلی محبت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ آپ مانیں یا نہ مانیں جب میں پہلی بار محبت میں گرفتار ہوا تو میری عمر صرف دس سال تھی،میں نے ٹینس کوچنگ کے لئے ایک کلاس جوائن کی جس میں 40  سے 50 بچے تھے اور ایک لڑکی بھی ان میں شامل تھی،میں اسے دیکھ کر ششدر رہ گیا تھا۔ اسے پہلی دفعہ دیکھنے کا پہلا نشہ میں نے اپنے اندر محسوس کیا توسر سے پاؤں تک اس کی محبت میں گرفتار ہو گیا، وہ میرے ہواس پر چھا گئی اور میں تو مدہوش ہو گیا تھا، دن رات بس اس کے بارے میں سوچتا رہتا تھا مگر اس کے سامنے اپنے جذبات کا کبھی اظہار نہ کر سکا، وہ تھی بہت ہی خوب صورت۔باپ ہونے کے حوالے سے عامر خان کا کہنا تھا کہ ”مجھے اس بات کا اعتراف کرنا پڑے گا کہ میں بچوں کے لئے اکثر دستیاب نہیں ہوتا مگر میری بیوی کرن راؤ سر سے پاؤں تک ایک مکمل ماں ہے،میری پہلی بیوی رینا دَتہ بھی مکمل ماں تھی، میں سوائے جنید کے پہلے سال کے کبھی ایک مکمل باپ نہیں رہا۔

تعلق کو نبھانے کی بات کی جائے تو اداکار کا کہنا ہے کہ مجھے بیٹھ کر سوچنا ہو گا کہ میں نے کیا کھویا کیونکہ مجھے بے پناہ محبت اور پیار حاصل ہوا، میرے پرستاروں نے مجھے عزت بھی دی اور شہرت بھی۔ میں نے کیا کھویا یہ تو دس لاکھ ڈالر کا سوال ہے،میں نے 18 سال کی عمر سے کام کا آغاز کیا تھا،میں اپنے پروفیشن میں اتنا منہمک ہوا کہ اپنی ماں تک تو وقت نہ دے سکا پھر کچھ عرصہ بعد میری شادی ہوگئی اور میں جنید اور ایرا (Junaid & Ira) کا باپ بن گیا تو ان کے لئے بھی میرے پاس وقت نہیں تھا کیونکہ میرا معمول بہت ہی مصروفیت والا تھا۔ یوں میں نے اپنی ماں،بچوں اور بیوی سے تعلق کو برقرار نہ رکھا اور اب میں کرن راؤ کا بھی زیادہ خیال نہیں رکھ سکا۔

 کیا وہ اپنے بچوں کو فلموں میں آنے دیں گے؟ اس بارے میں وہ کہتے ہیں:”میں تو بہت ہی خوش ہوں گا اگر وہ ایسا کریں تو،میرے بچے اپنے لئے خود انتخاب کر سکتے ہیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔میں اور میری سابقہ بیوی رینا دونوں ہی اُن کی مدد کریں گے۔کرن راؤ بھی اُن کی مدد کرے گی۔ اگر وہ فلمی دنیا میں آئیں گے تومیں اس لئے خوش ہوں گا کیونکہ یہ میرا شُعبہ ہے،میں تو اُن کے ساتھ مل کر کام کروں گا اور میں اُن سے حصّہ داری کروں گا۔ یہ کہنے کے باوجود بھی میں چاہوں گا کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں کہ وہ کیاکرنا چاہتے ہیں؟ میں اُن سے یہ سوال بھی نہیں کرناچاہوں گا کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ یہ فیصلہ اُنہیں ہی کرنا ہوگا،اگر وہ چاہتے ہیں کہ میں اُن کی راہ متعین کروں تو میں کردوں گا،اگر مجھے محسوس ہوا کہ وہ اُس شعبے کے لئے موزوں نہیں تو پھر میں اُن کی کوئی مدد نہیں کروں گا،تب وہ اپنے لئے اداکاری کا کام خود ہی ڈھونڈیں گے“۔

اپنے بیٹے آزاد کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ میں اُس کے لئے صرف دو کام کرتا ہوں،روزانہ اُسے چار بجے شام ٹینس کھیلنے کے لئے لے جاتا ہوں اور ایک گھنٹہ انتظار کرتا ہوں جب وہ کھیل رہا ہوتا ہے،جب کبھی میں ممبئی میں ہوتا ہوں تو کوشش کرتا ہوں کہ شام کو سات بجے تک گھر پہنچ جاؤں تاکہ آزاد کے ساتھ رات کا کھانا کھاسکوں۔میری کوشش یہ بھی ہوتی ہے کہ میں اورکرن زیادہ تر وقت اُس کے ساتھ گزاریں جب کبھی کرن مجھے کہتی ہے تو میں اُسے سکول چھوڑنے بھی چلا جاتا ہوں۔“