صارفین کی جاسوسی، ایپل نے اسرائیلی کمپنی کیخلاف مقدمہ دائر کردیا

nso israeali group
کیپشن: nso logo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  ویب ڈیسک :  امریکی کمپنی ایپل نے آئی فون صارفین کو ہیکنگ ٹول کے ذریعے نشانہ بنانے پر اسرائیلی سپائی ویئر کمپنی این ایس او گروپ  کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا ۔

این ایس او کا پیگاسس سافٹ ویئر آئی فون کے ساتھ ساتھ اینڈرائڈ فون استعمال کرنے والے صارفین کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کے ذریعے ان فونز میں موجود پیغامات، تصاویر، ای میلز، کالز کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فون کے کیمرا اور مائیکروفون کو خفیہ طور پر صارف کی لاعلمی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کے این ایس او گروپ کا یہ بھی دعویٰ رہا ہے کہ پیگاسس نامی سافٹ ویئر صرف ان ممالک کی افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیز کو فراہم کیا گیا جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی۔ لیکن پیگاسس سافٹ ویئر کو دنیا بھر میں سیاست دانوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کے خلاف استعمال کیے جانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

 یادرہے اسی ماہ  امریکی حکام نےاین ایس او کمپنی کو تجارتی بلیک لسٹ میں ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے سافٹ ویئر نے کئی غیر ملکی ریاستوں کی جانب سے آمرانہ طرز حکومت کے تحت اختلاف رائے رکھنے والوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو نشانہ بنانے میں مدد فراہم کی۔

ایپل کی درخواست کے جواب میں این ایس او گروپ نے بیان دیا ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر میں ہزاروں جانیں بچائی گئیں۔ ’ہم نے حکومتوں کو ایسے قانونی راستے فراہم کیے جن کے ذریعے پہلے آزادی سے ٹیکنالوجی کی محفوظ پناہ گاہوں کا استعمال کرنے والے دہشت گردوں اور بچوں کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ممکن ہو گیا۔
ایپل کمپنی کی جانب سے این ایس او کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے پہلے مائیکروسافٹ، فیس بک، گوگل کی مالک ’الفابیٹ‘ اور سسکو سسٹمز بھی پیگاسس کے استعمال پر تنقید کر چکے ہیں۔ایپل کمپنی کی جانب سے جاری کردہ ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا گیا کہ ایپل کی خواہش ہے کہ این ایس او گروپ سمیت اس کی بنیادی کمپنی او ایس وائی ٹیکنالوجیز کو بھی ایپل صارفین کی جاسوسی کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

ایپل سے پہلے سماجی رابطوں کی کمپنی فیس بک نے 2019 میں این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کمپنی نے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکن اور دیگر افراد کا واٹس ایپ ہیک کیا ہے۔پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے 1400 ڈیوائسز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

یادرہے بھارت بھی ان ممالک میں شامل ہے جو اسرائیل کی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ ویئر کا استعمال کررہا تھا، جس کے ذریعے دنیا بھر میں صحافیوں، حکومتی عہدیداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے اسمارٹ فونز کی کامیاب نگرانی کی جاتی رہی ہے اور رپورٹ میں مختلف شخصیات کے نام بھی سامنے آگئے ہیں جس کے مطابق وزیراعظم عمران خان بھی بھارت کے نشانے پر رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارت میں زیر نگرانی رہنے والے نمبروں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان سمیت سیکڑوں نمبر پاکستان سے تھے۔