محسن نقوی نےپاکستان کرکٹ کی اَپ سائیڈ ڈاؤن کر دی

Pakistan Cricket Board, Pakistan Cricket Team, New Selection Committee, New Captain, Head Coach, PCB, Reforms in Pakistan Cricket, Mohsin Naqvi, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: وفاقی وزیر داخلہ، پاکستان کرکٹ بورڈ کے  چئیرمین سید محسن رضا نقوی نے پاکستان کرکٹ  میں عظیم اصلاحات کی ابتدا کر دی۔  انہوں نے چئیرمین کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے نئی سیلیکشن کمیٹی بنا دی اور چئیرمین کے ہاتھ کی چھڑی جیسے اختیارات عملاً سیلیکشن کمیٹی کو منتقل کر دیئے۔سیلیکشن کمیٹی میں پروفیشنلز کو جگہ دے دی اور ہائر اینڈ فائر کے اختیارات کمیٹی کے سپرد کر دیئے، کوچنگ سٹاف سے  لے کر قومی ٹیموں کے کھلاڑیوں اور کپتان تک سب تقرر سیلیکشن کمیٹی کرے گی اور خود چئیرمین کمیٹی کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ 

  کرکٹ ہرارکی کی اپ سائیڈ ڈاؤن کر دی

سید محسن رضا نقوی نے اتوار کے روز قذافی سٹیڈیم میں نیوز کانفرنس کر کے اس میں اعلان کیا کہ سیلیکشن کمیٹی 7 لوگوں پر مشتمل ہوگی۔ اب سلیکشن کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہیں ہوگا۔ تمام ارکان برابر پاورز کے مالک ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی ٹیم سلیکشن میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔ 

محسن نقوی نے اعلان کیا کہ سینئیر پروفیشنل محمدیوسف، وہاب ریاض، عبدالرزاق اور اسد شفیق کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ قومی ہیڈ کوچ اور کپتان بھی سیلیکشن کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ کپتان اور  کوچز کا انتخاب بھی سیلیکشن کمیٹی ہی کرے گی۔

 نئی سیلیکشن کمیٹی میں  وہاب کے سوا تمام نئے  پروفیشنل ارکان کی شمولیت

پی سی بی کے چئیرمین سید محسن رضا نقوی نے گزشتہ سیلیکشن کمیٹی کو گزشتہ روز تحلیل کر دیا تھا۔ اس سلیکشن کمیٹی میں سربراہ وہاب ریاض  کے ساتھ  سابق ٹیسٹ کرکٹر وجاہت اللہ واسطی، توصیف احمد، وسیم حیدر، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم (کنسلٹنٹ ممبر) اور حسن مظفر چیمہ منیجر اینالیٹکس اینڈ ٹیم اسٹریٹجی رکن تھے۔

آج محسن نقوی نے جو نئی مکمل با اختیارسیلیکشن کمیٹی اناؤنس کی ہے اس میں گزشتہ کمیٹی سے صرف وہاب ریاض کو رکن کی حیثیت سے شامل کیا ہے۔ محسن نقوی نے جن نئے ارکان کو کمیٹی میں شامل کیا ہے وہ سب ریٹائیرڈ سٹار کرکٹر ہیں ۔ محمد یوسف، عبدالرزاق، اسد شفیق کی شمولیت کے بعد 7رکنی کمیٹی میں قومی ہیڈ کوچ اور قومی کپتان کی شمولیت کے  بعد ایک رکن  ڈیٹا سائیڈ سے لیا گیا ہے۔ 

محسن نقوی نے نیوز کانفرنس میں انہوں نے سیلیکشن کمیٹی کے ارکان کے انتخاب کے لئے یہ دیکھا کہ کس کو پلئیرز کی کتنی سمجھ ہے، اس کے ساتھ اور  بہت سے فیکٹرز کو دیکھا ۔  چار پلئیر جو سیلیکشن کمیٹی میں لئے ہیں وہ یہ ( محمد یوسف، عبدالرزاق، اسد شفیق اور وہاب ریاض)بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیلیکشن کمیٹی مین اب ہیڈ کوچ اور قومی ٹیم کا کپتان رکن ہوا کریں گے۔  ایک ڈیٹا سائیڈ کا رکن ہے، چار یہ پلئیر، ایک ہیڈ کوچ اور ایک کیپٹن، یہ سات لوگوں پر مشتمل سیلیکشن کمیٹی ہو گی اور یہ سلیکشن کمیٹی اب کے بعد ہر فیصلہ ڈیسائیڈ کرے گی چاہے اس میں کوئی بھی چیز ہے۔

 محسن نقوی نے کہا کہ میں نے پہلے بتایا ہے کہ  چئیرمین کا ٹیم کی سیلیکشن میں کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے۔ ہم مینیجمنٹ کے لوگ ہیں، ہم نے چیزوں کو مینیج کرنا ہے ۔ یہ پروفیشنلز ہیں، یہ  ہمارے کی پلئیرز ہیں، یہ ہماری مینیجمنٹ کے بھی "کی پلئیرز"  ہیں۔  انہوں نے ہی انشا اللہ فیصلے کرنا ہیں اور یہ ہمیں انشا اللہ اچھا رزلٹ دیں گے۔ 

 کاکول کیمپ میں جانے والے کھلاڑیوں کی سیلیکشن ہو گئی

سلیکیشن کمیٹی سے متعلق یہ باتیں  تھیں۔ کھلاڑیوں کو کاکول کیمپ میں بھیجنا ہے۔ سیلیکشن کمیٹی  ان کے ناموں پر مشاورت مکمل کر لی ہے۔  کیمپ میں جانے والے کھلاڑیوں کے نام ابھی تھوڑی دیر میں میڈیا کو ریلیز کر دیں گے۔ کل ان کا کیمپ شروع ہو گا۔ دو ہفتے کا کیمپ ہے۔ اس کیمپ کا ہمیں بہت فائدہ ہو گا۔ ٹیم کی بانڈنگ میں بھی اور ان کی فزیکل فٹنس میں بھی مدد ملے گی۔اور بہت سے فیکٹر ہین جن پر ہم ان دو ہفتوں میں کام کریں گے۔

ہیڈ کوچ کا انتخاب، آپ کو کوچز کی ڈریم ٹیم ملے گی

کوچز کی سلیکشن کے حوالہ سے سید محسن رضا نقوی نے بتایا کہ  آپ لوگوں کا پہلا سوال  اب کوچز کے متعلق ہو گا میں پہلے ہی بتا دیتا ہوں۔ کوچز پر کام ہو رہا ہے۔  اور آپ یقین مانیں جس روز فائنل ہو گا، اسی روز  ہم آ کو بتائیں گے۔ پہلے سے بتا دینے کے کچھ نقصانات ہیں۔ ایک کوچ  جن سے ہماری بات چیت چل رہی تھی، ہماری بات چیت جتنے (پیسوں) پہ چل رہی تھی وہ میڈیا میں اتنی بڑی چیز شروع ہو گئی، وہ اتنا گھبرائے کہ بھاگ گئے۔ چار پانچ دن کا انتظار ہے۔ بلکہ اتنا بھی نہیں ہے۔ یہ میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ انشا اللہ تعالیٰ کوچز کی بھی آپ کو  ڈریم ٹیم ملے گی۔ 

محسن نقوی نے بتایا کہ پراپر پینل ہم بنا رہے ہیں۔  سب کچھ آخری سٹیج پر ہے۔  کوچز کا غیر ملکی اور پاکستانی کوچز کا  کمبی نیشن ہو گا۔  کوچز کی یہ ٹیم آپ کو اچھا رزلٹ دے گی۔

عماد وسیم 

عماد وسیم کے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب میں محسن نقوی نے بتایا کہ  اس وقت ورلڈ کپ کی بنیادی ضرورت ہے۔ سب کا یہی خیال ہے کہ اس وقت ٹیم سٹرونگ ہونا ضروری ہے۔ ان کے ساتھ سیدھی سی بات ہوئی ہے کہ آپ آ جائیں اور کھیلیں۔  کوئی این او سی کی بات نہیں ہوئی، کوئی این او سی ہم نہیں دیں گے۔ وہ ملک کے لئے کھیلیں۔ یہ بات تمام پلئیرز کے لئے ہے۔

حارث رؤف کا کنٹریکٹ بحال کر دیا، اپنے سٹار کا علاج کروائیں گے

حارث رؤف کا خط آیا جو ہم نے آگے ٹریبونل کو بھی بھیج دیا۔  انہوں نے یہ اچھی بات لکھی کہ مس انڈرسٹینڈنگ ضرور ہو گئی تھی۔ تھوڑا سا  غلط فیصلہ ہو گیا۔ ہمارے پاس ان کا موقف ان رائٹنگ آ گیا۔ ہم نے ان کا کنٹریکٹر بحال کر دیا۔  

محسن نقوی نے کہا کہ مجھے حارث رؤف کی انجری کی فکر ہے، ان کا کون علاج کروائے گا۔ان کی ٹریٹمنٹ کا خرچہ انشورنس سے کور ہو جائے گا۔ ان کا علاج کروائیں گے۔  وہ ہمارے سٹار پلئیر ہیں ان کا خیال رکھنا ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔

پی سی بی کا خزانہ کرکٹ کے مسائل حل کرنے پر لگے گا

ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ "کرکٹ بورڈ کا  خزانہ" پلئیرز پر لگے گا اور  کرکٹ پر لگے گا۔ پی سی بی بئنک نہین ہے کہ جس نے پیسے اکٹھے کرنا ہیں اور پیسے کمانے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کرکٹ کی باڈی ہے، جس کا کام ہے کہ اگر اس کو پرافٹ ہوتا ہے تو پیسہ کرکٹ پہ لگے۔

اس وقت واقعی خزانہ بھرا ہو گا لیکن یہ خزانہ کرکٹ کی بہتری پر لگے گا۔  بھائی اگر پیسے ہیں تو کوچ اچھے آنے چائیں، پیسے ہیں تو کرکٹ کے مسائل کو حل ہونا چاہئے۔  چائیں۔  بورڈ کا کام یہ نہیں ہے کہ ہمار پاس اتنے پیسے پڑے ہوئے، اتنے پیسے میں چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ جو بورڈ کے پاس پیسہ موجود ہے تو یہ پیسے کرکٹ کی بہتری پر لگاؤں گا، خزانہ خالی بھی چھوڑ کر گیا تو تمام پیسہ کرکٹ کی بہتری پر ہی لگا کر جاؤں گا۔

کنٹریکٹ کی وائلیشن کر کے بیرونی لیگ کھیلنے والوں کے لئے کوئی رعایت نہیں

بیرون ملک لیگ کھیلنے کے لئے سنٹرل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑیوں کے لئے ماضی میں رعایات کے حوالے سے سوال کے جواب میں محسن نقوی نے بتایا کہ اب سنٹرل کنٹریکٹ پر مکمل عمل ہو گا۔ وائلیشن پر کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی لیگ کھیلنے والوں کے لئے کوئی رعایت نہیں۔ کسی کو کوئی ریلیکسیشن نہیں ملے گی، کنٹریکٹ پر حرف بحرف عمل ہو گا

ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ پی سی بی میں   پیراشوٹر ز کی گنجائش کم سے کم ہو گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا پیسہ سو فیصد کرکٹ کی بہتری پر لگے گا۔  میں چئیرمین کی پی سی بی کے آئین میں دی گئی پاورز کو استعمال کروں گا اور کرکٹ کی بہتری کے لئے جو کچھ کر سکا کروں گا۔ 

کریڈٹ ملے نہ ملے، مجھے ایسے کام کرنا ہیں جن کا اثر پانچ سال بعد ہو گا
محسن نقوی نے کہا کہ جو کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بری حالت ہے، میں اس بات کو اس طرح نہیں لوں گا ، مگر میں یہ کہوں گا کہ نہ ان کے پاس جادو کا چراغ ہے نہ میرے پاس جادو کا چراغ ہے۔ یہ ایسی چیزیں ہیں جو تھوڑا ٹائم لیتی ہیں۔ مجھے  کچھ کام ایسے کرنے ہیں جن کا میں کریڈٹ نہ لوں،  کچھ ایسی چیزیں کرنے جا رہا ہوں جن کا پانچ سال بعد جا کے اثر ہو گا۔ لانگ ٹرم میں چیزیں ٹھیک ہوں گی تو ہی نائینٹیز کی ٹیم واپس آئے گی۔  مجھے کریڈٹ ملے نہ ملے، یہ مجھے فرق نہیں پڑتا۔ ابھی جو وسائل ہیں اور جو  لوگ ہیں انہی کے ساتھ کام کرنا ہے۔ انہی کو کس طرح بہتر کر سکتے ہیں کرنا ہے۔   ایک دم تو لوگ لا نہیں سکتا،  کہ ہر چیز جادو کی  طرح تبدیل ہو جائے۔ 

لیکن محنت ہماری پوری ہو گی، اس میں کمی نہین ہو گی۔ رزلٹ اللہ نے دینا ہے۔

موجودہ کوچز کو بھی کہیں استعمال کریں گے، پلان موجود ہے

سیلیکشن کمیٹی کے ارکان سے کچھ اور بھی کام لینے اور موجودہ کرچز عمر گل اور سعید اجمل کے مستقبل کے بارے میں سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ 

کوچز کا ایک پراپر پینل بن رہا ہے جو فل ٹائم پاکستان کی کوچنگ کریں گے۔ ان لوگوں کی یوٹلائزیشن ہم کہیں نہ کہیں ضرور کریں گے۔  یوسف پہلے ہی انڈر نائنٹین کے لئے کوچنگ کر رہے ہیں وہ جاری رکھیں گے۔ سب کی ہم نے جگہ پلان کر رکھی ہے۔

کپتان کا فیصلہ

کیپٹن پر ورکنگ ہو رہی ہے۔ تین چار چیزوں پر کیا فیصلہ کرنا ہے، سیلیکشن کمیٹی آ گئی ہے، انشا اللہ وہ مشاور ت سے فیصلہ کر ے  گی۔ چئیرمین کے کپتان بنانے کے اختیار کے متعلق   ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوچ اور کیپٹن انشا اللہ یہ لوگ (سیلیکشن کمیٹی) ہی ڈیسائیڈ کریں گے۔ہم نے برین سٹارمنگ ضرور کی، لیکن  میں کوچز کے لئے انتظار کر رہا تھا کہ سیلیکشن کمیٹی فائنل ہو جائے۔کوچز بھی ان لوگوں کے ساتھ ہی ڈسکس کریں گے۔ کیپٹن بھی یہ لوگ ہی ڈیسائیڈ کریں گے۔ سارا کچھ ان کے پاس چلا جائے گا۔  اب یہ لوگ آ گئے ہیں یہ ہی کریں گے۔ اب اچھا ہو گا تو اس ٹیم کو کریڈٹ جائے گا، برا ہو گا تو اس ٹیم کا  ڈس کریڈٹ ہو گا۔

میں صرف ایک ماڑا سا پروفیشنل ہوں

میں ایک ماڑا سا پروفیشنل ضرور ہوں لیکن میں کرکٹ کا ایکسپرٹ  خود کو نہیں کہوں گا۔ کرکٹ کے ایکسپرٹ یہ بیٹھے ہیں، انہوں نے فیصلے کرنے ہیں۔  میں سمجھوں کہ میں بورڈ کا چئیرمین  بن گیا ہوں، میں ون آف دی بیسٹ ایکسپرٹ ہوں، تو میں نہیں ہوں،۔

میں کرکٹ کا ایکسپرٹ نہیں کہلانا چاہتا ہاں آپ چیزیں مینیج کریں گے،  ایکسپرٹ ایکسپرٹ ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے مجھے کچھ چیزیں آتی ہوں، وہ یہ نہین کر سکتے۔ یہ ہی لوگ کریں گے انشا اللہ اور آپ کو بیسٹ رزلٹ دیں گے۔

کپتان کی سیلیکشن کمیٹی میں جگہ کیوں ضروری

کیپٹن کو سیلیکشن کمیٹی میں لانے سے کونفلکٹ آف انٹرسٹ کے خدشہ کے متعلق سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ 

محسن نقوی نے کہا کہ کپتان بنانے کے بعد ہم کپتان سے توقع کرتے ہیں کہ تم کو جیتنا ہے۔ اگر اس کی سے (سنوائی) نہیں ہو گی، اگر سیلیکٹر اسے گیارہ بارہ کھلاڑی دے کر کہہ دیں کہ لو اور جا کر جیتو،  یہ ہی معاملہہیڈ  کوچ کے ساتھ بھی کریں تو یہ ان دونوں کے ساتھ زیادتی ہے۔  کیپٹن اور ہیڈ کوچ کی (سیلیکشن) ٹیم میں سے say ہونا چاہئے۔ وہ ٹیم کو لیڈ کر رہے ہیں۔ان دونوں کو اِن (سیلیکشن کمیٹی) سے بھی زیادہ پتہ ہوتا ہے ۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جسے آپ ٹیم کا کیپٹن بنا رہے ہیں اس کی کوئی سنوائی ہی نہ ہو۔"ہاں بس ہم نے اس سے مشاورت کر لی", ارے  بھئی نہیں! اس کا پراپر رائٹ ہے، جتنا ان( سیلیکٹرز )کا رائٹ ہے اتنا ہی اس (کیپٹن) کا رائٹ ہے۔ 

چیمپئینز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی

ا نشا اللہ چیمپئینز ٹرافی پاکستان میں ہو گی۔  اس کے لئے جو بھی حل درکار ہے، دوا یا دعا، ہم سب کچھ کر رہے ہیں۔  ہمارے ہاں چیمپئینز ٹرافی ہونے پر کسی کو اعتراض نہیں۔ ہم کیوں بات کرین کہ تم نے آنا ہے یا نہین آنا ہے۔ چیمپئینز ٹرافی پاکستان مین ہی ہو گی۔

پہلے چیمپئینز ٹرافی کے سٹیڈیم بہتر کر رہے ہیں

آئی سی سی کی ٹیم آج  پاکستان وزٹ  کر رہی ہے۔چیمپئینز ٹرافی کی تیاریوں کے لئے اور انتظامات دیکھنے کے لئے۔ ہم ارینجمنٹ پر ان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

چیمپئینز ٹرافی کے سٹیڈیمز   لاہور کراچی اور راولپنڈی کے سٹیڈیمز پر پہلی فیز میں کام کر رہے ہیں۔ اس کے بعد کوئٹہ کا سٹیڈیم، ہماری خواہش ہے کہ کوئٹہ میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع ہو۔ اس کے بعد پشاور کا سٹیڈیم ہے اس پر بھی کام کر رہے ہیں، اس پر بھی بہتری ہو گی۔

پی ایس ایل میں اچھا پرفارم کرنے والے تمام پلئیرز کو چھبیس ستائیس لوگوں کے  کیمپ میں شامل کر لیا ہے، اب  ان میں سے انہوں نے ٹیم سیلیکٹ کرنی ہے۔ یہ سب ان (سیلیکٹرز) کے اختیار میں ہے۔ 

سینئیر موسٹ کرکٹرز کی بجائے موجودہ سیلیکٹرز کیوں 

سینئیر موسٹ کرکٹرز کو سیلیکشن کمیٹی میں نہ لینے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا یہ وہ ہیں جو پلئیرز کو سمجھتے ہیں۔ مین بہت سینئیر کرکٹر لے آؤں تو ان کو کرکٹ کا تو واقعہ بہت اچھی طرح پتہ ہے لیکن ان کا موجودہ پلئیرز کے ساتھ انٹرایکشن نہیں ہے، جسے ان پلئیرز کی سمجھ نہیں ان کی بجائے اس کا فائدہ ہے جو ان پلئیرز کا سمجھتا ہے۔ 

کرکٹ کے سینئیر پلئیرز کو ہم کسی اور جگہ یوٹیلائز کریں گے۔

کیپٹن کا ابھی مجھے بھی نہیں پتہ، کیپٹن لانگ ٹرم بنائیں گے

ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ کیپٹن کا فیصلہ ابھی مجھے بھی نہیں پتہ، کیمپ ہونے دیں ، اس میں دیکھیں گے۔ شاہین شاہ  کونٹینیو کر رہا ہے کؤیا کوئی نیا آ رہا ہے، کیمپ ختم ہونے تک ہم فیصلہ کر لیں گے۔اس فیصلے میں کئی ٹیکنیکل فیکٹر رکھے ہیں، بہتر ہو گا کہ زیادہ ڈیٹیل میں نہ جاؤں۔ لیکن جو بھی ہو گا کوشش کریں گے کہ لانگ ٹرم ہو، شاہین  نے کانٹی نیو کرنا ہے یا نئے نے آنا ہے، جو بھی ہو گا  اس فیصلے پر مستحکم رہیں گے۔ یہ نہیں ہو گا کہ ایک میچ ہار گئے یا ٹورنامنٹ ہار گئے  تو کیپٹن تبدیل کر دیں۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ ہو گا  اور اس کے بعد اللہ بہتر کریں گے۔

ویمن لیگ اور پی ایس ایل کی دو نئی ٹیمیں

ہم ویمن لیگ بھی چاہتے ہیں کہ ہو۔ ہم پی ایس ایل مین اٹھ  ٹیمیں کرنے پر  کام کر رہے ہیں۔ اس پر ورکنگ شروع کر چکے ہیں۔

 ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ ہدف ہم سب کا ایک ہی ہے، کہ جیتنا ہے!

کسی لابی کی نہیں چلے گی

 محسن نقوی نے نیوز کانفرنس میں واضح کیا کہ کسی لابی کی نہیں سنیں گے، میرٹ پر فیصلے ہونگے۔

پی ایس ایل نائن میں گزشتہ سیریز  سے زیادہ ٹکٹ فروخت ہوئے

 بعض لوگوں کی جانب سےپی ایس ایل نائن  کے بائیکاٹ کی مہم کے حوالے سے سوال کئے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ  اس مرتبہ پی ایس ایل دیکھنے والوں کی تعداد گزشتہ پی ایس ایل سے زیادہ تھی۔ کراچی کے دو چار میچوں کے سوا پی ایس ایل کے تمام میچوں کی 90 فیصد سے زیادہ ٹکٹیں فروخت ہوئیں۔  ایک چیز ان کو سوچنی چاہئے کہ بائیکاٹ کرنا آسان ہے لیکن اس کا ملک کو نقصان ہے۔   سیاست اور کرکٹ کو الگ رکھیں تو یہ بہتر ہے۔