شہری احتیاط کریں،لاعلاج جان لیوا جراثیم نے ایک اور جان لے لی

 شہری احتیاط کریں،لاعلاج جان لیوا جراثیم نے ایک اور جان لے لی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

رابیل اشرف: پاکستان میں جان لیوا  لاعلاج بیکٹیریا نگلیریا فاولری کے شکار جاری ہیں۔ ایک اور شہری نگلیریا کے جرثومہ سے  جان کی بازی ہار گیا۔

نگلیریا سے  حالیہ وفات کراچی میں ہوئی ہے۔ کراچی کے آغا خان ہاسپٹل میں 21 اکتوبر کو  نگلیریا سےفوت ہونے والا 45 سالہ عدنان طارق نیو کراچی کا رہائشی تھا۔

18 اکتوبر سے عدنان پاکستان کا بہترین ہسپتال سمجھے جانے والے آغا خان اسپتال میں زیر علاج تھا .

ڈاکٹروں نے مرحوم کی میڈیکل رپورٹ میں لکھا ہے کہ 18 اکتوبر کی رات کو مریض کو بخار ہوا، انہوں نے ظاہری علامات کے مطابق بخار کی دوائی لی لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ 19 اکتوبر کی صبح کو مریض کے بخار میں معمولی اضافہ ہو گیا لیکن 19 اکتوبر کی شام کو انہیں شدید پٹھوں کی کمزوری ہو گئی اور اس کے ساتھ غنودگی ہونے لگی جس کے باعث وہ ایک نجی کلینک چلے گئے۔ اس کلینک پر مریض کو ان کی ظاہری علامات کے مطابق دوائیں دی گئیں اور مزید نیورولوجیکل ٹیسٹوں کے لئے آغا خان ہاسپٹل ریفر کر دیا گیا۔

آغا خان ہسپتال میں مریض کے معمول کے ٹیسٹ اور سی ٹی سکین کئے گئے اور انہیں ہسپتال ایڈمٹ ہونے کا مشورہ دیا گیا۔

انیس اکتوبر سے 20 اکتوبر تک مریض کو آغا خان ہسپتال کے انٹینسِو کئیر میں زیر علاج رکھا گیا۔  اس دوران ان کی حالت مخدوش ہوتی گئی اور انہین وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا۔  بیس اور اکیس اکتوبر کی درمیانی رات مریض کا انتقال ہو گیا۔

کراچی میں رواں برس نگلیریا سے 8 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں . 5 کا تعلق کراچی، 1 کا حیدرآباد ، 1 میر پور خاص ، 1 کوئٹہ سے ہے .

نگلیریا فاولری جرثومہ صاف پانی میں پایا جاتا ہے. اگر پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل ہو تو نگلیریا فاولری نشونما نہیں پا سکتا 

نگلیریا جوثومہ ناک کے زریعے انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے اور  چند روز میں دماغ میں لاتعداد جرثوموں کو جنم دے دیتا ہے۔ یہ جرثومے انسانی دماغ کو کھاتے ہیں اور مزید جرثوموں کو جنم دیتے رہتے ہیں۔ چند روز میں نگلیریا جوثومہ انسانی دماغ کو چاٹ جاتا ہے

نگلیریا فاولری تاحال لاعلاج مرض ہے۔ 

واضح رہے کہ بہت سے دوسرے لاعلاج جرثوموں کی طرح نگلیریا وائرس نہیں بلکہ بیکٹیریا ہے۔ یہ دنیا میں بہت کم سامنے آتا ہے۔ تاہم ییہ صرف کیچڑ والی زمین میں پایا جاتا ہے یا پھر نیم گرم پانی میںزندہ رہتا اور افزائش پاتا ہے۔

نگلیریا پانی کے ساتھ انسان کے پیٹ میں چلا جائے تو یہ نقصان نہیں پہنچاتا البتہ اگر یہ پانی کے ساتھ ناک کے راستے انسانی جسم میں جائے تو ناک سے دماغ میں چلا جاتا ہے جہاں پہنچ کر یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔

نگلیریا کے ضمن میں ایک پیچیدگی تو یہ ہے کہ اس کا علاج اب تک دریافت نہیں ہو سکا اور دوسری پیچیدگی یہ ہے کہ اس کے دماغ میں پہنچ کر کافی زیادہ نقصان پہنچا چکنے تک اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جب یہ دماغ کو زیادہ ڈیمیج کر دیتا ہے تب علامات ظاہر ہوتی ہیں جو عام ڈاکٹروں کے لئے ناقابل فہم ہو سکتی ہیں۔