ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ

نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں اضافہ
کیپشن: State Bank Of Pakistan
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کردیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے اور شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کردیا۔ایس بی پی اعلامیے میں کہا کہ شرح سود میں 1اعشاریہ 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد شرح سود 13 اعشاریہ75 فیصد ہوگئی ہے۔

ایس بی پی اعلامیے کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 اعشاریہ 779 ارب ڈالر ہے، شرح سود آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے۔

ایس بی پی اعلامیے کے مطابق مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، مالی سال 2022کی نمو مضبوط ہے۔اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی اور توانائی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی ہے،پالیسی تاخیر کی بے یقینی شرح تبادلہ پر اثر انداز ہورہی ہے۔

ایس بی پی اعلامیے کے مطابق پاکستانی معیشت کووڈ کے بعد توقعات سے زیادہ تیزی سے بڑھی ،گزشتہ سال معیشت 5اعشاریہ7 فیصد رہی۔اعلامیے کے مطابق رواں سال معیشت 5 اعشاریہ97 فیصدسالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے ،شرح سود بڑھنے سے نمو 3اعشاریہ5 سے 4اعشاریہ5 فیصد ہوجائے گی۔

ایس بی پی اعلامیے کے مطابق قرض کی ضرورت اپریل میں بلند رہی،مہنگے ان پٹ اور بلند ورکنگ کیپیٹل کی ضرورت بھی وجہ رہی۔اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ ہے ، فیول اور الیکٹرک سبسڈی واپس لینے کی تجویز دی ہے ۔

ایس بی پی اعلامیے کے مطابق شرح سود میں اضافے سے مہنگائی جزو قتی طور پر بڑھے گی ، آئندہ مالی سال میں بھی بلند رہے گی۔اعلامیے کے مطابق مالی سال 2024 تک مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد ہوجائے گی ،مہنگائی عالمی اجناس کی قیمتیں، مقامی طلب، مالی اخراجات کم کرنے سے ہوگی ۔

ایس بی پی اعلامیے کے مطابق ایکسپورٹ ریفاننسنگ اور لمبے عرصے کی فنڈنگ پر شرح سود بڑھائی گئی ہے ،آخری اجلاس کے بعد بھی ڈیمانڈ کے اعشاریے بلند ہیں ۔اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات ،گاڑیوں کی فروخت، بجلی پیداواراورخدمات پرسیلزٹیکس وصولی بلندہے۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر