ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریلوے حکام قیمتی و تاریخی اثاثوں سے بے خبر

ریلوے حکام قیمتی و تاریخی اثاثوں سے بے خبر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( سعید احمد سعید ) ڈیڑھ سو سالہ پرانا محکمہ ریلوے مسلسل تنزلی کا شکار، انتظامیہ کی ناقص پالیسیوں اورعدم دلچسپی سے متعدد سٹیشن بند ہوگئے جبکہ سٹیشنوں کی بندش سے انگریز دور کی شاہکار عمارتیں بھی کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہیں اور بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے تاریخی کاہنہ کاچھا ریلوے سٹیشن کی بات کی جائے تو یہاں ماضی کی شان و شوکت کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے۔ شہر کے بیچ و بیچ واقع تاریخی ریلوے سٹیشن حکام کی عدم توجہ کا شکار ہو گیا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق کاہنہ کاچھا ریلوے سٹیشن کو بند کیے 13 سال کا عرصہ گزر گیا ہے۔ خالی عمارت کو اہل علاقہ کی جانب سے بھینسوں کے باڑے کو طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ اہل علاقہ کا کہنا تھا کہ ریلوے حکام نوٹس لیتے ہوئے عمارت کی تعمیر وبحالی پر توجہ دیں۔

اگر ایک ریلوے سٹیشن کی بات کی جائے تو کم ہے کیونکہ لاہور ڈویژن میں 25 سے زائد ریلوے سٹیشن کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں، جو انتظامیہ کی غفلت کے باعث بھینسوں کے باڑے بن گئے ہیں۔ جو حکام بالا کی بےبسی کی داستان بیان کر رہے ہیں۔

کانا کاچھا، ہلوکی، جیا بگا، ہربنس پورہ، مغلپورہ، ساجووال، گوجرانوالہ سٹی، قادرآباد اور صوئے آصل سمیت دیگر ریلوے سٹیشنوں کی شاندار اور کھلی ہوا دار عمارتوں کے خدوحال بتاتے ہیں کہ یہ عمارتیں اپنے دور میں عام نہیں تھیں۔ کچھ اسٹیشنوں پر کمرے، دفاتر اور پٹریاں آج بھی اصل حالت میں موجود ہیں۔

ادھر محدود ٹرین آپریشن کے باوجود ریلوے انتظامیہ ٹرینوں کا شیڈول بہتر بنانے میں ناکام ہوکر رہ گئی ہے۔ ریلوے انکوائری کے مطابق کوئٹہ سے آنے والی جعفر ایکسپریس 5 گھنٹے کی غیر معمولی تاخیر سے لاہور پہنچی۔ کراچی سے آنے والی قراقرم ایکسپریس 3 گھنٹے جبکہ ملت ایکسپریس 2 گھنٹے 30 منٹ کی تاخیر کا شکار رہی۔

بزنس ایکسپریس، عوام ایکسپریس، پاکستان ایکسپریس اور کراچی ایکسپریس 2 گھنٹے لیٹ جبکہ گرین لائن ایکسپریس اور علامہ اقبال ایکسپریس 1 گھنٹہ 45 منٹ کی تاخیر کا شکار رہیں۔ اسی طرح خیبر میل اور تیز گام 1 گھنٹہ تاخیر کا شکار رہیں۔ ٹرینوں کے لیٹ آنے سے واپسی بھی تاخیر کا شکار رہی۔