بائیس لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا لیک سکینڈل،سوفٹ وئیر کمپنی کا حیران کن دعویٰ سامنے آ گیا

Data leak sandal, Restaurant\'s data leak in Pakistan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: پاکستان میں عام شہریوں کے کریڈٹ کارڈز کے نمبروں سمیت بہت پرسنل ڈیٹا  بریچ کے سب سے بڑے سکینڈل کا زریعہ بننے والی سافٹ وئیر کمپنی کے مالک نے ڈیٹا لیک ہونے کی اطلاعات وائرل ہو جانے کے بعد تشویش میں مبتال لاکھوں پاکستانیوں کو نہایت عجیب بات بتا دی۔

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سعد جانگڑا نے ڈھٹائی سے کہہ دیا کہ ڈیٹا ہمارے سسٹم سے لیک نہیں ہوا۔ہمارا سوفٹ وئیر تو سکیورٹی کے تمام پروٹوکولز پر عمل کرتا ہے۔

ریسٹورینٹس کو سافٹ ویئر فراہم کرنے والی کمپنی کا یہ 22 لاکھ سے زائد شہریوں کا پرسنل ڈیٹا ڈارک ویب میں فروخت کے لئے رکھ دیئے جانے کے بعد متاثرہ شہریوں میں سخت تشویش پھیلنے کے کئی گھنٹے بعد سامنے آیا جو ایک سنگین مذاق سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔

سائبر سکیورٹی کے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی شہریوں کا پرسنل ڈیٹا فروخت کے لئے ڈارک ویب میں  پیش کیا گیا۔ یہ عین ممکن ہے کہ ڈیٹا کو اب تک فروخت کیا جا چکا ہو، یہ بھی ممکن ہے کہ اب تک بہت سے چور اور دوسرے جرائم پیشہ لوگ یہ ڈیٹا حاصل کر چکے ہیں۔

بظاہر اس ڈیٹا بریچ کا زریعہ وہ سوفٹ وئیر بنا ہے جو بہت سے ریسٹورنٹس  استعمال کر رہے ہیں۔ ایک سکیورٹی ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا  اگر ڈیٹا لیک نہیں ہوا تو یہ پھر ممکن ہے کہ ریسٹورنٹس کو سافٹ وئیر فراہم کرنے والی کمپنی نے خود یہ ڈیٹا ڈارک ویب میں فروخت کر دیا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ سوفٹ وئیر ہیک کر لیا گیا ہو یا اس کے اندر رسائی حاصل کر  کے کسی نے تمام ڈیٹا چرا لیا ہو۔

ریسٹورنٹس کو سوفٹ وئیر فراہم کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کے سسٹم میں کسی کسٹمر کی انتہائی ذاتی معلومات اسٹور نہیں کی جاتیں۔ لیکن دوسری جانب ہیکروں نے جو معلومات فروخت کے لئے پیش کی ہیں ان میں پاکستانیوں کا پرسنل ڈیٹا سیمپل کے طورپر دکھایا گیا ہے۔ 

ہیکرز نے ڈارک ویب پر ڈیٹا برائے فروخت کا اشتہار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 20 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کا ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پرفروخت کیلئے دستیاب ہے۔ 

ہیکرز  کا دعویٰ ہے کہ ہم نے 250 سے زائد ریسٹورنٹس کا کسٹمر ڈیٹا بیس ہیک کرلیا ہے، شہریوں کے کریڈٹ کارڈ نمبرز اور موبائل نمبرز کا ڈیٹا بھی سیمپل میں موجود ہے۔

ہیکرز کے ڈارک ویب میں جاری کردہ اشتہار میں پاکستان کے چھوٹے بڑے درجنوں ریسٹورنٹس کے نام موجود ہیں۔ یہ تمام ریسٹورنٹ وہ مخصوص سافٹ وئیر  استعمال کرتے ہیں جس کا چیف ایگزیکٹو اب دعویٰ کر رہا ہے کہ ڈیٹا ان کے سسٹم سے نہیں نکلا۔

سائبر سکیورٹی کے معاملات پر نظر رکھنے والے ایک ایپلی کیشن ڈیویلپر نے بتایا کہ ہیکر بہت سے ریسٹورنٹس کا ڈیٹا فروخت کے لئے پیش کیا تو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ ان کی رسائی ان تمام ریسٹوررنٹس کو سوفٹ وئیر فراہم کرنے والوں کے سسٹم تک ہوئی تھی۔ یہ کام سوفٹ وئیر فراہم کرنے والی کمپنی کے ڈیٹا بیس کے سوا کسی دوسرے زریعہ سے کرنا ممکن نہیں۔

یہ اس لئے بھی ممکن نہیں کہ ہیکر کسی ایک دو ریسٹورنٹس کے کمپیوٹرز کو ہیک کرتے اور اس کے بعد باقی سینکڑوں کمپیوٹرز کو ہیک کرنے سے پہلے ہی سب کو پتہ چل جاتا اورر اتنا بڑا ڈیٹا بریچ کبھی ممکن نہ ہو پاتا۔

کس شہری نے کس ریسٹورنٹ میں کتنی بار اور کتنی ادائیگی کی، سارا ڈیٹا انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ انٹرنیٹ پربرائے فروخت 22 لاکھ شہریوں کے ڈیٹا کی قیمت بہت تھوڑی مانگی جا رہی ہے۔