ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی قبل از گرفتاری درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی، عدالت نے قرار دیا کہ نیب نے وارنٹ گرفتاری ہی جاری نہیں کیے تو درخواست قابل پیشرفت کیسے ہے، درخواستگزار وکیل نے گرفتاری سے 10 روز قبل آگاہ کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی پیش کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی قبل از گرفتاری درخواست ضمانت پر سماعت کی، حمزہ شہباز عدالت کے روبرو پیش ہوئے، حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت کسی بھی ملزم کو گرفتاری سے 10 دن پہلے آگاہ کیا جائے گا۔
بنچ کے سربراہ جسٹس محمد طارق عباسی نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ حمزہ شہباز شریف کے کسی بھی انکوائری میں وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی وارنٹ ہی جاری نہیں کیے گئے تو آپ کی درخواست پر پیشی کیسے ہو سکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی اور نیب کو ہدایت کی کہ نیب وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے 10 روز قبل درخواست گزار کو آگاہ کیا جائے گا۔
حمزہ شہباز کی جانب سے تین مختلف مقدمات میں قبل از گرفتاری کے لیے تین درخواستیں دائر کی گئی تھیں جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ نیب حمزہ شہباز کو گرفتار کرلے گی، درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ صاف پانی کرپشن، رمضان شوگر ملز کے فضلہ جات اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق بے بنیاد مقدمات نیب میں زیر سماعت ہیں۔ صاف پانی کمپنی اور رمضان شوگر ملز انکوائری میں سوالنامہ اور ریکارڈ فراہم کرچکا ہوں، رمضان شوگر ملز کے فضلہ جات سے متعلق نیب کے نہیں بلکہ ماحولیاتی ایجنسی کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
درخواستوں میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت تینوں انکوائریز میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے، حمزہ شہباز کی لاہور ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ان کے ہمراہ تھی جنہوں نے مسلم لیگ ن اور حمزہ شہباز کے حق میں نعرے بازی کی۔