سٹی 42 : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کی اوپن سماعت ہونی چاہیئے، چیلنج کرتا ہوں فارن فنڈنگ کیس ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے، فارن فنڈنگ کیس میں پارٹی سربراہوں کو بٹھا کر کیس سننا چاہیئے۔
24 نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیرستان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی، اوورسیز پاکستانیوں کے بھیجے گئے ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے، شوکت خانم کی فنڈنگ سمندر پار پاکستانیوں سے کی، ان جماعتوں کو معلوم ہے اور مجھے بھی پتا ہے فارن فنڈنگ کونسی ہے، کئی ملک ان جماعتوں کو پیسے دیتے رہے، ان ممالک سے تعلقات کی وجہ میں بتا نہیں سکتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں، یہ سب سامنا آنا چاہیئے کہ تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی رہی، ساری دنیا میں سیاسی جماعتیں فنڈنگ کرتی ہیں، اپوزیشن جماعتیں بتائیں انہوں نے پیسہ کہاں سے اکھٹا کیا، اوورسیز پاکستان فارن فنڈنگ نہیں ہیں، ساری قوم کو پتا چلے گا کہ کس نے اس ملک میں ٹھیک طریقے سے پیسہ اکھٹا کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کر کے حکومتوں کو بلیک میل کرتا ہے، ان کی اربوں روپے کی جائداد کہاں سے آئی، مولانا فضل الرحمان این آر او کے لیے بلیک میل کر رہے ہیں، یہ ہماری عوام کی سیاسی سوچ کو نہیں سمجھتے، ہمارے عوام سمجھدار ہیں وہ کسی کی چوری بچانے کے لیے نہیں نکلیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ معاشی مشکلات کے باعث ہم نے خرچے کم کرنے تھے آمدنی بڑھانی تھی، خرچے کم کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے اصلاحات کرنی تھی جس میں دیر ہوئی، 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو ساتھ ملائے بغیر کچھ نہیں کر سکتے، پارلیمانی جمہوریت میں بھاری اکثریت کے بغیر اصلاحات نہیں ہو سکتیں، کورونا کے باوجود ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا، فیصل آباد، سیالکوٹ میں ورکرز نہیں مل رہے، معاشی بدحالی اور کورونا کے باوجود ہماری معاشی اعشاریے دیگر ممالک سے بہتر ہے۔