(سٹی42)پسند کی شادی کا کیس, لڑکی کا خاوند کیساتھ جانے کی خواہش کا اظہار,عدالت نے لڑکی کی باقاعدہ رخصتی کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جی او آر ون کے رہائشی ڈاکٹر مبشر کلیم نے اپنی بیوی فائزہ کی والدین سے بازیابی کے لئےدرخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ سسرال والوں نے بیوی کو حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے، بازیاب کرایا جائے، ایڈیشنل سیشن جج سید مظفر شہزاد نے کیس پر سماعت کی، درخواستگزار خاوند کی جانب سے محمد اسلم ایڈووکیٹ اور لیاقت سندھیلہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ طلب کیے جانے پر لڑکی اپنے چچا اور بھائی کیساتھ عدالت میں پیش ہوئی۔
لڑکی نے خاوند کے ساتھ جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ لڑکی کے چچا نے کہا لڑکی کا والد فوت ہو چکا ہے، عزت دار لوگ ہیں، لڑکی کی باقاعدہ رخصتی کرنا چاہتے ہیں مہلت دی جائے۔ عدالت نے رخصتی کے لئےایک ہفتہ کی مہلت دےدی جبکہ سات دن بعد رخصتی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
بدقسمتی سےہمارے سماج میں پسندکی شادی کو اس قدرمعیوب سمجھا جاتا ہے کہ ایک دوسرے کی پسند معلوم ہونے پر اچھے بھلے رشتوں سے بھی انکارکردیا جاتا ہے، اسلام میں بھی نکاح کے لئے مرد و عورت دونوں کی رضامندی پہلی اور بنیادی شرط ہے، اگر فریقین رضامند نہ ہوں تو پورا خاندان بھی راضی ہو تو نکاح کی شرط پوری نہیں ہوتی، حدیث میں بھی ہے کہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔
ہمارے ملک میں اگر کو ئی لڑکی اور لڑکا پسند کی شادی کرلیں تو اُن کے ماں باپ ہی ان کی جان کے دشمن بن جاتے ہیں اور پھر پسند کی شادی کرنے والا جوڑا تحفظ کے لئےعدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے۔