زراعت اور تعمیرات پر بھی ٹیکس لگے گا: آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات جاری

زراعت اور تعمیرات پر بھی ٹیکس لگے گا: آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک: آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں جس میں پاکستان نے آمدنی بڑھانے کیلیے ٹھوس یقین دہانی کرائی ہے۔

 معاہدے کی تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے حالیہ شرح سود میں اضافے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی، مہنگائی کم کرنے کیلئے اس میں سختی لانا ہوگی۔

 آئی ایم ایف نے کہا کہ اسٹیٹ بنک کی خود مختاری ضروری ہے، بنک کو مانیٹری پالیسی پر خود مختار کام کرنے کا موقع دینا ضروری ہے، ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے ہونا چاہیئے جبکہ مالیاتی خسارہ کم کرنے کیلئے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہوگا، ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

’پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ 2023ء میں مہنگائی کی شرح 29.6 فیصد رہی۔ 2022ء میں مہنگائی کی شرح 12.1 فیصد تھی۔‘

 آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پست شرح نمو کا شکار رہے گی، معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فیصد ہوسکتی ہے، 2024ء میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہو سکتی ہے جو 2023ء میں 8.5 فیصد رہی اور 2022ء میں 6.2 فیصد تھی۔

 ’پاکستان کا مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ معیشت میں قرضوں کا حجم 74.9 فیصد رہے گا۔ زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر رہیں گے۔ پاکستان نے ریونیو میں اضافے کیلئے ٹھوس یقین دہانی کرائی ہے۔ رواں سال کے دوران پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائے گا۔‘

 تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ زراعت اور تعمیرات پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، توانائی کے شعبے میں اخراجات محدود کیے جائیں گے اور سبسڈی بتدریج کم کی جائے گی، اس کے علاوہ تنخواہوں اور پنشن کی مد میں اخراجات کو کم کیا جائے گا، پنشن کے شعبے میں اصلاحات لائی جائیں گی۔

 ’پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت اسٹیٹ بنک سے نیا قرض نہیں لے گی۔ ایف بی آر میں ٹیکس ریفنڈ کے مسائل کو فوری حل کیا جائے گا۔ پاور سیکٹر کے بقایاجات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں توانائی کے شعبے کی کارکردگی بھرپور نہیں۔ سرکلر ڈیٹ 2500 ارب روپے کو پہنچ رہا ہے۔ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر سختی سے عمل کی ضرورت ہے۔‘

 اس کے علاوہ گیس سیکٹر کے نقصانات بڑھ رہے ہیں۔ اس میں تاخیر سے ادائیگی مسائل کا سبب بن رہی ہے۔ گیس کی قیمت بنیادی لاگت سے کم ہے۔ گیس شعبے کے انتظامی اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ گیس شعبے کی وصولی معیار کے مطابق نہیں۔ برآمدی شعبے کو گیس کی سبسڈی دینا درست نہیں لہٰذا قیمت بڑھانا ہوگی۔