(سٹی42)لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ہراساں کرنے کا معاملہ،پولیس کے ملزمان کی گرفتاری کے لئےچھاپے،راوی روڈاور شفیق آباد میں ملزموں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے گئے، پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لیے عوام سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے کہا ہے کہ ہم ان تمام افراد تک پہنچنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں جنہوں نے 14 اگست کی شام گریٹر اقبال پارک میں ایک خاتون کو زدوکوب کیا اور اس کو جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے،’عوام سے درخواست کی جاتی ہے کہ جو ویڈیو کلپ وائرل ہوئے ہیں ان میں نظر آنے والے افراد کی نشاندہی پولیس کو کریں تاکہ جلد از جلد ملزمان تک پہنچا جا سکے۔
مزید پڑھئے: ٹک ٹاکر لڑکی کیساتھ ہونیوالے واقعہ سے قبل کی ویڈیو سامنے آگئی
لاہورپولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے بتایا14 اگست کو بے پناہ رش تھا،ہم اس بات کی انکوائری بھی کر رہے ہیں کہ موقع پر پولیس تاخیر سے کیوں پہنچی ابتدائی طور پر جو بات سامنے آرہی ہے وہ یہ ہے کہ بے انتہا رش کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو جائے وقوعہ پر پہنچنے میں دقت کا سامنے کرنا پڑا، لیکن ہم اس پہلو کو قطعی نظر انداز نہیں کریں گے، یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھئے: متاثرہ لڑکی عائشہ اکرم نے واقعہ کی ساری رُوداد بیان کردی
لاہور پولیس کے مطابق لڑکی کو جب ریسکیو کر کے لاری اڈہ پولیس سٹیشن لایا گیا اس وقت ان کی حالت بہت خراب تھی اور قریب ساڑھے آٹھ یا پونے نو کا وقت تھا، اس وقت ان سے جب پوچھا گیا کہ وہ اس واقعے کی درخواست دیں تو انہوں نے درخواست نہیں دی جس کی وجہ سےمقدمے میں تاخیر ہوئی،16 اگست کو جب اس واقعہ کی ویڈیوز وائرل ہونا شروع ہوئیں تو وزیر اعلیٰ آفس نے آئی جی آفس سے اس بابت رپورٹ طلب کی تو اس وقت مشینری حرکت میں آئی۔
مزید پڑھئے: مینار پاکستان لڑکی سے بدتمیزی کے واقعہ نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا
فوری طورپر لڑکی سے رابطہ کیا گیا اور انہیں درخواست دینے پر راضی کیا گیا تا کہ قانونی کارروائی کا آغاز ہو، اس کے بعد انہوں نے درخواست دی اور 17 اگست کو ہی ایف آئی آر درج کر لی گئی، اس وقت تک دودرجن سے زائد افراد کی نشاندہی کر لی گئی ہے، باقیوں کی شناخت کے لئے نادرہ ، سیف سٹی اتھارٹی اور پولیس کی ٹیمیں اکھٹی کام کر رہی ہیں۔
پولیس نے اس مقدمے میں 400افراد کے خلاف وہی دفعات لگائی ہیں جو اسلام آباد میں گزشتہ مہینے ایک جوڑے کو ساتھ ہونے ہراسگی کے واقعے میں لگائی گئی تھیں،تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354اے میں عورت کو عوامی مقام پر برہنہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ سزا موت اور کم سے کم عمر قید ہے۔