لاہور ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب سے اثاثوں کی تفصیلات پوچھ لیں

لاہور ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب سے اثاثوں کی تفصیلات پوچھ لیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) لاہورہائیکورٹ میں چودھری برادران کے آمدن سے زائد اثاثوں اور چئیرمین  نیب کے اختیارات کےمتعلق کیس کی سماعت , ڈی جی نیب شہزاد سلیم عدالت پیش، عدالت  نے  ڈی جی نیب کو چار ہفتوں میں  چویدری  بردران کی انکوائری مکمل کرنے کے لئے مہلت دے دی۔

جسٹس صداقت علی خان  اور جسٹس شہرام سرور چوہدری کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ڈی  جی نیب  شہزاد سلیم جبکہ چویدری  پرویزالٰہی  اور چوہدری شجاعت علی کی جانب سے امجد پرویز ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔جسٹس صداقت علی خان نے کہا  پہلے بتا دیں کہ  درخواستگزاروں پر الزامات کیا ہیں۔ چوہدری برادران کے وکیل نے بتایا آمدن سے زائد اثاثوں اور غیر قانونی بھرتیوں کے الزامات ہیں۔

ڈی جی نیب  نے عدالت کو آگاہ کیا کہ  نیب نے چوہدری برادران کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا کیس بند کر دیا ہے۔ چوہدری برادران کا آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس نیب کے پاس پینڈنگ ہے ۔سال 2000 میں گجرات کے رہائشی نے چوہدری برادران کے خلاف کمپلینٹ فائل کی ۔اس وقت کے چیرمین نیب نے اینٹی کرپشن کو تحقیقات کا حکم دیا ۔

2010 میں نیب لاہور نے چیرمین نیب کو چوہدریوں کے کیس بارے خط لکھا ۔2014 میں ہائی لیول کمیٹی نے دو ماہ میں اس کیس کو دیکھ کر جلدی مکمل کرنے کا کہا ۔2017 میں اس کیس پر دوبارہ کام ہوا اور چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت کو طلب کیا گیا۔ چوہدری برادران کو اثاثوں سے متعلق پرفارما دیا گیا۔ ہم چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات  چھ ماہ میں مکمل کر لیں گے۔

جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اگر ایک بندہ ٹیکس دے رہا ہے تمام اثاثے ڈکلییر ہیں پھر آپ کیسے انوسٹی گیشن شروع کرتے ہیں۔آپ اپنے متعلق ہی بتادیں کہ  آپ کے کتنے اثاثے ہیں ڈی جی نیب نے جواب دیا کہ میرے اس وقت  چار کروڑ کے اثاثے ہیں۔

جسٹس صداقت علی خان نے استفسار کیا کہ آپ جب لیفٹیننٹ تھے تب آپ کی تنخواہ کتنی تھی۔ پہلے دس ہزار سے شروع ہوئی میرے پاس اس وقت ریکارڈ نہیں ہے سر ۔ جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ اس وقت آپ کتنی تنخواہ لے رہے ہیں۔ڈی جی نیب نے  جواب دیا میں اب نیب سے پانچ لاکھ تنخواہ لے رہا ہوں۔

جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی  نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی وقت تسلی سے آپ سے آپکے بارے میں پوچھیں گے۔دو رکنی بینچ نے ڈی جی نیب کو چودھری برادران کی انکوائری چار ہفتوں میں مکمل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Malik Sultan Awan

Content Writer