سٹی42: پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کے ساتھ موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافہ سے گھبرا کر سفید پوش اور کم آمدنی والے افراد گاڑیوں اور موٹرسائیکل کی سواری کم کرتے ہوئے سائیکل کو ترجیح دینے لگے تو سائیکلوں کی مانگ میں اضافہ ہو گیا اور سائیکلوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔
ملک میں ڈالر کی اونچی اڑان اور آئے روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے شہری پریشان ہوگئے۔ عوام نے مہنگے پیٹرول کا حل "غریب کی سواری" سائیکل میں تلالش کیا تو مارکیٹ مین سائیکلوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران سفید پوش کم آمدنی والے شہریوں نے گاڑیوں موٹر سائیکلوں، رکشہ، آن لائن ٹیکسی اور مسافر ویگنوں کے اخراجات سے بچنے کے لئے سائیکلوں کو ترجیح دیینا شروع کر دیا ہے۔ لاہور میں نیلا گنبد میں سائیکلوں کے ہول سیل ڈیلروں نے ڈیمانڈ میں اضافہ کے ساتھ سائیکلوں کی ہول سیل اور پرچون قیمتیں بھی بڑھا دیں۔
سائیکل ڈیلروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مین بننے والی سائیکلوں کے بھی کئی پارٹس بیرون ملک سے امپورٹ کئے جاتے ہیں، ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے ان پارٹس کی قیمت بڑھ اور عمومی مہنگائی میں اضافہ کے اثرات سے نبٹنے کے لئے ہول سیل اور پرچون دوکانداروں نے اپنا پرافٹ بھی بڑھا دیا ہے جس کے سبب گزشتہ تین ماہ کے دوران لوکل سائیکلوں کی قیمت میں بیس فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ مقامی برانڈز کی سائیکلیوں س وقت پچیس ہزار روپے سے پچاس ہزار روپے تک میں فروخت ہو رہی ہیں جبکہ امپورٹڈ سائیکلوں کی قیمتیں ڈالر کی قیمت میں اضافہ کے سبب زیادہ بڑھی ہیں۔
چین اورر یوررپی ممالک سے آنے والی آنے والی دیدہ زیب اور پائیدار سائیکلوں کی قیمتیں ڈھائی تین لاکھ تک پہنچ گئی ہیں۔ سائیکلوں کی قیمت میں اضافہ کے باوجود ان کی مانگ میں اضافہ جاری ہے۔ سائیکل خریدنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ پٹرول کے جان لیوا اخراجات کی بچت کے ساتھ ساتھ بہترین ورزش کا موقع بھی فراہمم کرتی ہے اور اس کے استعمال سے کاربن ایمشن کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔