ویب ڈیسک : اسلام آباد ہائکوررٹ میں نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت،وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ، ملزم ظاہر جعفر اسلام آباد اور والدین کراچی میں تھے ،سوال یہ ہے کہ پھر انہیں ملزم کیسے بنا دیا گیا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم قتل کسس میں ذاکر جعفر اور عصمت آدم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی ۔ درخواست گزار کے وکل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ ابتدائی طور پر ایف آئی آر مں قتل کی دفعہ لگائی گئی شہادتیں چھپانے، جرم میں سہولت کاری اور اعانت جرم کی دفعات کا بعد میں اضافہ کیا گیا۔ خواجہ حارث نے کمرہ عدالت مں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ہے ، ظاہر جعفر اسلام آباد اور اس کے والدین کراچی میں تھے سوال یہ ہے کہ پھر انہیں ملزم کیسے بنا دیا گیا؟
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انگلینڈ میں پریکٹس ہے کہ دوران تفتش بیان کی وڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے،ہمارے ہاں بیان کسی اور زبان میں ریکارڈ ہوتا ہے بعد میں اس کا ٹرانسکرپٹ انگریزی میں تیار کیا جاتا ہے، انگریزی ٹرانسکرپٹ میں بعض دفعہ بیان کا مفہوم ہی بدل جاتا ہے۔ عدالتی استفسار پر خواجہ حارث نے کہا کہ گھر کے باہر پورا کراؤڈ موجود تھا لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔
خواجہ حارث نے دلائل کے دوران مینار پاکستان واقعے کا حوالہ دیا کہ مینار پاکستان پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا،میں تو سوچتا ہوں اب کسی خوشی کی تقریب میں جا ہی نہیں سکتا ، ڈر لگ گیا ہے کہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو محض کیمرے میں نظر آنے پر دھر لیا جاؤں گا۔ بعدازاں عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی