جائیداد کی ٹرانسفر پر سٹیمپ ڈیوٹی میں حیران کن اضافے کی تجویز

Property ,transfer,stamp,duty,,taxes
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(علی رامے) پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال 2022-23کے فنانس بل میں میں شہری علاقوں کے اندر ہر طرح کی غیر منقولہ جائیدادوں کی ٹرانسفر پر سٹیمپ ڈیوٹی ایک فیصد سے بڑھا نے کی تجویز دی ہے۔

،پنجاب حکومت نے یکم جولائی 2022ء کے بعد شہری علاقوں میں تعمیر ہونے والے لگژری گھروں پر ایک مرتبہ کے لئے عائد کئے جانے والے لگژری ہائوس ٹیکس کی مد میں عائد کی جانے والی رقم میں اضافہ کر نے کی تجویز دی ہے ۔

  شہری علاقوں میں غیر منقولہ جائیداد کی ٹرانسفر پر عائد ایک فیصد سٹیمپ ڈیوٹی کو بڑھا کر 2فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ یکم جولائی 2022ء کے بعد لاہور ڈسٹرکٹ بشمول لاہورکنٹونمنٹ اور والٹن کٹونمنٹ میں تعمیر ہونے والے گھروں پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔

دو کنال یا اس سے زائد پرتعمیر ہونے والے پر تعیش گھروں پر فی کنال کم سے کم 3لاکھ روپے اور زیادہ سے زیادہ 25لاکھ روپے ،آٹھ کنال یا اس سے زیادہ پر تعمیر ہونے والے گھروں پر کم سے کم 4لاکھ روپے اور زیادہ سے زیادہ 40لاکھ روپے کرنے کی تجویز ،ریٹنگ ایریاز آف ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز ،ڈسٹرکٹ اور تمام کنٹونمنٹس میں دو کنال یا اس سے زائد پر تعمیر ہونے والے گھروں پر فی کنال کم سے کم ٹیکس 2لاکھ روپے اور زیادہ سے زیادہ سے زیادہ 18لاکھ مقرر کرنے کی تجویز ،8کنال یا اس سے زائد پر تعمیر ہونے والے پر تعیش گھروں پر کم سے کم فی کنال ٹیکس 3لاکھ روپے اور زیادہ سے زیادہ 35لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ان ریمینگ ریٹنگ ایریاز اور کنٹونمنٹنس میں دو کنال یا اس سے زائد پر تعمیر ہونے والے گھروں پر فی کنال کم سے کم ٹیکس ایک لاکھ 25ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 15لاکھ روپے عائد کرنے کی تجویز ہے ۔ ان ریمینگ ریٹنگ ایریاز اور کنٹونمنٹنس میں آٹھ کنال یا اس سے زائد پر تعمیر ہونے والے پر تعیش گھروں پر فی کنال کم سے کم ٹیکس 2لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 24لاکھ روپے عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔

 دوسری جانب پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں الیکٹرک وہیکلز کے لئے ٹیکس رجسٹریشن کی فیس مقرر کرنے کے لئے ایک کلو واٹ کو18.77سی سی انجن کی پاور کے برابر کرنے کی تجویز دی ہے ۔ نیز صوبے میں الیکٹرک وہیکلز کے فروغ کے لئے تجویز دی گئی ہے کہ الیکٹرک وہیکلز پر رجسٹریشن ٹیکس کی 95فیصد چھوٹ کو 30جون2023ء تک جاری رکھا جائے ۔

 علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں تجویز دی ہے کہ سیلز ٹیکس ایکٹ 2012میں ترمیم کرتے ہوئے انٹر نیٹ کے سٹوڈنٹس پیکج پر ٹیکس چھوٹ ختم کردی جائے ۔علاوہ ازیں ایک سال میں ٹیکس کی پیمنٹ اگر پچاس ہزار روپے سے زائد ہے تو بذریعہ چیک جمع کرایاجائے ۔

اسی طرح آئوٹ پٹ ٹیکس کی ان پٹ ٹیکس ایڈ جسٹمنٹ جو 80فیصد تھا اسے بڑھا کر 90فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ سیلز ٹیکس ایکٹ2012ء میں ترمیم کرتے ہوئے متعدد جرمانے بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس کے تحت اگر کوئی شخص سیلز ٹیکس ایکٹ کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی کرے گا تو اس پر کل ٹیکس کے 5فیصد کے برابر جرمانہ عائد کیا جائے، اس سے قبل یہ جرمانہ 10ہزار روپے یا کل ٹیکس کے 3فیصد کے برابر تھا۔اگر کوئی کاروباری شخصیت اپنی کاروباری جگہ کا پتہ تبدیل کرتا ہے اور اتھارٹی کو آگاہ نہیں کرتا تو اس پر پہلے کم سے کم جرمانہ50ہزار روپے عائد تھا اور اس کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر نہیں تھا تاہم اب اس کی زیادہ سے زیادہ حد 1لاکھ روپے مقرر کر دی گئی ہے۔

اسی طرح اگر کوئی غیر متعلقہ شخص انوائس جاری اور اس میں ٹیکس کی کٹوتی کرے تو اس شخص پر 10ہزار روپے یا کل ٹیکس کے 5فیصد کے برابر جرمانہ عائد ہوگا۔اسی طرح اگر کوئی بینک کسی ٹیکس نا دہندہ کا اکائونٹ اتھارٹی کی ہدایت پر منجمد نہیں کرتا تو اس پر ایک لاکھ روپے ٹیکس یا سالانہ کل ٹیکس کے برابر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں متعلقہ بینک آفیسر کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مقرر ہ مدت کے بعد قابل ادا ٹیکس 10دن تاخیر سے ادا کرتا ہے تو اس پرپہلے جو جرمانہ500روپے فی دن تھا اسے بڑھا کر 10ہزار روپے یا کل ٹیکس کے 5فیصد کے برابر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اسی طرح اگر کوئی ٹیکس دہندہ اتھارٹی کی جانب سے تین نوٹسز ملنے کے بعد بھی ریکارڈ فراہم نہیں کرتا تو سمجھا جائے گا کہ اس نے کاروبار کا ریکارڈ مرتب نہیں ۔ اسے پہلے ڈیفالٹ پر 25ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے اور اس کے بعد ہر ڈیفالٹ پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ اسی طرح اگر اتھارٹی کسی کاروبار کو سیل کرتی ہے اور اس کا مالک خلاف ورزی کرتے اس جگہ کو کاروباری مقاصد  کے لئے استعمال کرتا ہے تو پہلے اس کا جرمانہ 25ہزار روپے یا سالانہ کل ٹیکس کے 10فیصد تھا جسے اب بڑھا کر ایک لاکھ روپے یا کل ٹیکس کے برابر جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں پراپرٹی ٹیکس پر جمع کرانے پر دی جانے والی رعایتیں مالی سال 2022-23 میں بھی جاری رکھنے کی تجویز دی ہے جس کے مطابق ای پیمنٹ سسٹم کے ذریعے ٹیکس جمع کرانے پر 5فیصد کی رعایت دینے کی تجویز ہے ،2022-23کے دوران پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے لئے تجویز دی گئی ہے کہ پہلے کوارٹر میں سالانہ بنیادوں پر پراپرٹی ٹیکس جمع کرانے پر 5فیصدرعایت ،دوسرے کوارٹر میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی بغیر رعایت کے کی جائے گی جبکہ تیسرے اور چوتھے کوارٹر میں وصول کئے جانے والے پراپرٹی ٹیکس پر کل ٹیکس کا فی ماہ ایک فیصد سرچارج وصول کیا جائے گا۔

موٹر وہیکل ایکٹ 1958کے تحت ای پیمنٹ کے ذریعے ٹیکس ادا کرنے والوں کو 5فیصد کی رعایت جاری رکھنے کی تجویز دی گئی ہے اور آئندہ مالی سال کے دوران موٹر وہیکل ٹیکس کی وصولی کے لئے پہلے کوارٹر میں 5فیصد رعایت دی جائے گی، دوسرے کوارٹر میں ٹیکس وصولی رعایت کے بغیر جبکہ تیسرے اور چوتھے کوارٹر میں ٹیکس کی وصولی موٹر وہیکل ایکٹ کے سیکشن 9میں دئیے جانے والے جرمانوں کے ساتھ کی جائے گی ۔