( ملک اشرف ) قومی عدالتی پالیسی میں ترامیم کے خلاف وکلا کا عدالتی بائیکاٹ کی کال، پاکستان بار اور پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وکلا کی اکثریت عدالتوں میں پیش نہ ہوئی، ہڑتال سے ہزاروں مقدمات کی سماعت متاثر، تاہم ہائیکورٹ بار نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔
تفصیلات کے مطابق قومی عدالتی پالیسی میں ترامیم کے خلاف پنجاب بار کونسل کی اپیل پر صوبہ بھر میں وکلا نےعدالتوں کا جزوی بائیکاٹ کیا۔ سیشن، سول اور خصوصی عدالتوں میں وکلا کی اکثریت پیش نہ ہوئی، ہڑتال کے باعث دور دراز سے آنیوالے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ہزاروں مقدمات کی سماعت متاثر ہوئی۔
پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین نے کہا کہ جوڈیشل پالیسی میں کی گئیں ترامیم واپس نہ لی گئیں تو وکلا ہڑتال کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اُدھر ہائیکورٹ بار نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا، صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان چودھری کا کہنا تھا کہ انہوں نے دور دراز سے آنیوالے وکلا اور سائلین کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہڑتال نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر بارحفیظ الرحمان چودھری سمیت دیگرعہدیداروں نے بھی نئی جوڈیشل پالیسی کے تحت ماڈل کورٹس اور اندراج مقدمہ کیلئے بائیس اے، بائیس بی کی درخواستیں دینے کے تبدیل شدہ طریقہ کار واپس لینے کا مطالبہ کیا۔