پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کی گرفتاریاں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
کیپشن: Chief Justice Islamabad High Cout
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو ماورائے قانون سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کی گرفتاریوں سے روک دیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پی ٹی آئی وکیل سے کہا ا  اگر آپ رات کو بھی یہ درخواست لے آتے تو انٹرٹین کر لی جاتی۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے گھروں پر چھاپے اور ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر  اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل فیصل چودھری نے دلائل دیتے ہوئے کہا حکومت تبدیلی کے ساتھ ہی ہمارے خلاف کارروائیوں کا آغاز ہو گیا ہے۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پچھلے کچھ عرصے سے یہ عدالت ایف آئی اے کے کنڈکٹ کو دیکھ رہی ہے۔ ہم آپ کو سمجھاتے رہے لیکن آپ کو اس وقت خیال نہیں آیا۔ پھر بھی دیر آئے درست آئے، بہت سی چیزیں ہماری مانتے تو آج ہم یہاں نہ ہوتے۔کئی بار بعد میں پتہ چلتا ہے کہ کچھ لوگ آپ سے سب کچھ کروا رہے تھے وہ آج ساتھ نہیں ہیں۔

 وکیل فیصل چوہدری نے کہا  اب بعد میں بہت کچھ کہنا بنتا نہیں، ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں۔

 چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کونسا آرڈیننس تھا وہ؟ جس پر وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا  پیکا ترمیمی آرڈیننس تھا۔ 

 چیف جسٹس اطہر من اللہ  نے ریمارکس دئیے کہ آئین پر عملدرآمد ضروری ہے اسی میں بنیادی حقوق ہیں۔ 

وکیل فیصل چودھری نے دلائل دئیے کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے سربراہ کے گھر چھاپہ مار کر فیملی کو ہراساں کیا گیا۔ تین دن بعد وہ گھر واپس آیا تو پھر اسکے گھر چھاپہ مارا گیا۔ ارسلان خالد کے خلاف کیس کیا ہے اس پر الزام کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے یقینی بنائیں کہ انکے افسر قانون کی خلاف ورزی نہ کریں۔  ایس او پیز کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔

 چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل پی ٹی آئی سے کہا  اگر آپ رات کو بھی یہ درخواست لے آتے تو انٹرٹین کر لی جاتی۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کل صبح دس بجے تک ملتوی کر دی۔

Muhammad Zeeshan

Senior Copy Editor