عابد چوہدری: سروے نتائج کے مطابق شہریوں کی واضح اکثریت نے سیف سٹیز اتھارٹی کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور منصوبے کی تعریف کی۔
ترجمان سیف سٹی کے مطابق سیف سٹیزاتھارٹی کا پبلک پرسیپشن سروے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے پروفیسر حسن اور اتھارٹی کے ریسرچ اینڈ انوویشن ٹیم کے اشتراک سے مکمل ہوا۔ 2ہفتے جاری رہنے والے سروے میں شہر بھر کے مختلف مقامات سے 2100 افراد کی رائے لی گئی، سروے کے نتائج کے مطابق 85 فیصد شہریوں نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کی بدولت شہر میں جرائم کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ 91 فیصد شہریوں نے ای چالان منصوبے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہاکہ سیف سٹی منصوبے کی بدولت شہر میں ٹریفک مینجمنٹ بہتر ہوئی ہے۔
شہریوں نے کہا کہ سیف سٹی منصوبے کے بعد شہر کی شاہراہوں پرسفری وقت اورتوانائی کی مد میں 40 فیصد بچت ہوتی ہے۔ اسی طرح شاہراہوں پر وقت اور فیول کی مد میں 38ارب روپے کی سالانہ بچت ہوئی جو کہ منصوبے کی کل لاگت سے دوگُنا ہے۔ سروے میں 89 فیصد شہریوں نے 15 ایمرجنسی کے نظام پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور 85 فیصد شہریوں کی رائے میں سیف سٹی ماڈل ہی پولیسنگ کا مستقبل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں 85 فیصد شہریوں نے کہا کہ اگر ان کے پاس10 کروڑ روپے ہوں اور فیصلے کا اختیار دیا جائے تو وہ کچھ اور کرنے کی بجائے سیف سٹی منصوبے کی افادیت کے پیش نظر کیمروں اور سکیورٹی پر ہی سرمایہ کاری کریں گے۔
چیف آپریٹنگ آفیسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے بتایا کہ سروے کے نتائج کو جلد ایک بریفنگ کے ذریعے متعلقہ حلقوں سے شئیر کیا جائے گا اور ریسرچ کی روشنی میں منصوبے کو بہتر سے بہتر بنانے کا سفر جاری رہے گا۔