(سٹی42) عدالت نےمنی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
وزیراعظم شہبازشریف ، وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ودیگرکی عبوری ضمانتوں پر سپیشل جج سینٹرل اعجازحسن اعوان نے سماعت کی، وزیراعظم شہباز شریف،حمزہ شہبازنے عدالت میں پیش ہوکر حاضری مکمل کرائی، دوران سماعت ایف آئی اے نے ملک مقصود اور طاہرنقوی کے وارنٹ کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی، رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہیں ہوسکی، ملک مقصودموجودہ رہائش گاہ کےایڈریس پر موجود نہیں، ملک مقصود کی موت کی تصدیق کیلئے محکمے کو خط لکھ دیا، طاہر نقوی بھی بیرون ملک میں مقیم ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملک مقصودکاڈیتھ سرٹیفکیٹ کہاں ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ انتقال میڈیا کی رپورٹ ہے،متعلقہ محکمے کو خط لکھاہے، انٹرپول کی رپورٹ موصول ہوگئی جلدپیش کریں گے۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میرا حق ہے کہ میں اپنی ضمانت کے بارے میں عدالت کو حقائق بتاؤں، ایف آئی اے کا کیس بھی وہی کیس ہے جو نیب نے بنا رکھا ہے، میرے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کے کیس بنائے گئے۔
جج نے شہباز شریف نے استفسار کیا کہ کیا ان ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا کوئی شیئر نہیں ہے، میں شوگر ملز کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہوں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں میرے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا، میرے کیسز میں لاہور ہائیکورٹ تفصیلی فیصلہ دے چکی ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب میرے خلاف سپریم کورٹ گیا، اس وقت کے چیف جسٹس نے میری ضمانت منسوخی کی درخواست میں کہا کرپشن کے ثبوت کدھر ہیں، نیب وہاں سے بھی دم دبا کر بھاگ گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کے عقوبت خانے میں تھا، وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 بار میرے پاس آئے، ایف آئی اے سےکہا میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا، میں نے زبانی ایف آئی اے کو تمام حقائق بتا دیے تھے، میرے کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا اور میں باہر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے، میرے خلاف انتہائی سنگین الزام لگائے گئے، میں نے درجنوں پیشیاں بھگتیں، ایف آئی اے کی سرزنش ہوئی کہ چالان کیوں پیش نہیں کیا جا رہا، مجھے لگتا ہے ایف آئی اے گرفتاری کا راستہ نکال رہا تھا اس لیے چالان میں تاخیر کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے منی لانڈرنگ کر کے منہ کالا کرانا ہوتا تو خاندان کی شوگر ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا، میں نے شوگر ملز کو سبسڈی نہیں دی تاکہ قومی خزانے پر بوجھ نہ پڑے، میں نے یتیموں اور بیواؤں کے خزانے کو انہی پر استعمال کیا، میں نے پنجاب کے خزانے کی حفاظت کی اسے ضائع نہیں کیا، میرے بچوں نے ایتھنول کی مل لگائی میں نے اس پر ٹیکس لگا دیا، مل والوں نے بڑا شور مچایا کہ یہ ٹیکس لگا دیا گیا یہ نہیں ہونا چاہیے ۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ شوگر کاروبار سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے، خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں ایف آئی اے نے جتنے بھی فیکٹس بتائے ہیں جھوٹے ہیں، میں نے 2011-12 میں بے روزگار غریب بچے بچیوں کو بولان گاڑیاں دیں، 2015 میں ہم نے 50 ہزار گاڑیوں کا منصوبہ شروع کیا۔