ٹیکسی ڈرائیور کو کیوں قتل کیا؟قاتل کاسنسنی خیز بیان

 ٹیکسی ڈرائیور کو کیوں قتل کیا؟قاتل کاسنسنی خیز بیان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عرفان ملک)لاہور میں آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کے قتل کیس میں پولیس تحقیقات کے دوران اہم پیشرفت ہوئی ہے، ڈرائیور محمد علی کے قاتل کی شناخت ہوگئی،آخری رائیڈ لینے والا ہی قاتل نکلا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے گزشتہ روزآن لائن ٹیکسی ڈرائیور کا قاتل پکڑا لیا، ملزم طاہر کو اسکے دوست محسن کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا، پولیس
ملزم طاہرنے ٹیکسی ڈرائیورمحمد علی کےقتل کااعتراف کرلیا، دوران تفتیش ملزم نے بیان دیا کہ لڑکی سےملنے کے لئے رائیڈ بک کی،دیرہوئی تو ڈرائیور نےگاڑی سےاترنےکاکہا،اسی بات پر طیش میں آکر محمد علی کوگولی ماردی، ملزم کےبیان پر شکوک وشہبات ہیں،مزید تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ پولیس نےآن لائن ٹیکسی ڈرائیور محمد علی کے قاتل کی شناخت ہو تے اس کو حراست میں لے لیا تھا،مقتول کے ساتھ آخری رائیڈ لینے والا ہی طاہرنامی شخص قاتل نکلا، ملزم  زیر حراست محسن نامی نوجوان کا دوست ہے، محسن نے اپنے دوست طاہر کی رائیڈ بک کروائی تھی۔ واقعہ کے بعد سے طاہر فرار ہوگیا تھا۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد قتل کی وجہ سامنے آئی۔

قبل ازیں  پولیس نے اہم کارروائی کرتےمقتول محمد علی کی گاڑی کی آخری رائیڈ بک کروانے والے شخص کو گرفتار  کیا،زیر حراست ملزم نے بیان دیا کہ گاڑی میں خود سفر نہیں کیا،گاڑی اپنے ایک دوست کو بک کروادی ، پولیس نےمقتول کےساتھ سفر کرنے والے شخص کی سی ڈی آر منگوائی تھی اور اس پر مدد لیتے ملزم کو گرفتار کیاگیا۔

 آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کی پوسٹ مارٹم رپورٹ  میں انکشاف ہوا کہ مقتول محمد علی کو نامعلوم افراد نے ایک گولی سینے میں مار کر قتل کیا، پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرتے ہوئے مقتول محمد علی کی  گاڑی بھی کچھ فاصلے سے تلاش کرلی تھی، پولیس کا کہناتھا کہ   آن لائن ٹیکسی سروس کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ باغبانپورہ کےرہائشی 26 سالہ نوجوان کو مبینہ اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا،محمد علی اوبر پر گاڑی چلاتا تھا، قتل کی واردات والے دن گھر سے نکلا مگر واپس نہ لوٹا جس پر لواحقین نے تھانہ شالیمار میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا۔ پولیس نے واقعہ کی جانچ پڑتال کی تو26 سالہ نوجوان محمد علی کی لاش ریواز گارڈن سے ملی جس پر ڈیڈباڈی ہسپتال منتقل کی گئی اور لواحقین کو اطلاع کی گئی۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer