عامر لیاقت کی تدفین پر تنازع،سابقہ اہلیہ اور بچے عدالت پہنچ گئے

Amir Liaquat
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:گزشتہ روز انتقال کرنے والے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی نماز جنازہ اور تدفین کا معاملہ الجھ گیا ہے اور پولیس نے ورثا کو عامر لیاقت کی تدفین کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ہے جس کے بعد ان کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال اور بچے میت کی وصولی کے لیے عدالت پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق پولیس نے عدالت میں درخواست دائرکی ہے کہ پوسٹ مارٹم سے پتہ کرنا چاہتے ہیں کہ عامرلیاقت کی موت طبی تھی یا انکوقتل کیا گیا۔پولیس نے عدالت سے پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت طلب کی ہے ۔

دوسری جانب عامر لیاقت کے صاحبزادے احمد  نے پوسٹ مارٹم نہ کرانے کی درخواست عدالت میں دائر کردی ہے ۔ عامر لیاقت کی وصیت کے مطابق ان کے کفن دفن کے انتظامات رمضان چھیپا کر رہے ہیں اور ان کی میت سرد خانے میں رکھی گئی ہے۔

سابق رکن قومی اسمبلی کے نماز جنازہ کا اعلان بعد نماز جمعہ کیا گیا  تھا جب کہ ان کی تدفین کے لیے عبد اللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں قبر بھی تیار کر لی گئی ہے۔

عامر لیاقت کی تدفین پر تنازع کے بعد نماز جمعہ کے بعد تدفین کے امکانات نظر نہیں آرہے۔پولیس کا مؤقف ہے کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کیا جائے جبکہ عامر لیاقت کے اہلخانہ پوسٹ مارٹم سے انکاری ہیں۔

پولیس نے عامر لیاقت کی میت کے حوالے سے تھانے میں روزنامچہ درج کیا ہے جس میں سرد خانے کو عامر لیاقت کی میت بریگیڈ تھانے کے عملے کے حوالےکرنے کا کہا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بریگیڈ تھانے کے عملے کے علاوہ عامر لیاقت کی میت کسی اور کے حوالے نہ کی جائے، اگر میت کسی اور کو دی گئی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب چھیپا سردخانے میں تاحال عامر لیاقت کی میت کو غسل نہیں دیا گیا ہے جسے ممکنہ پوسٹ مارٹم کی وجہ سے روکا گیا ہے۔