ٹیکسٹائل سیکٹر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

 ٹیکسٹائل سیکٹر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر نے برآمدات میں مزید کمی اور صنعتیں بند ہونے کے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے دفتر میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈی نیٹر جاوید بلوانی نے پی ایچ ایم اے کے سینٹرل چیئرمین بابر خان، رفیق گوڈیل، جنید ماکڈا، مزمل حسین و دیگر نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برآمدات بڑھانے سے متعلق حکومت کے صرف دعوے سامنے آرہے ہیں لیکن عملی سمت غیرواضح ہے۔ حکومت کی ترجیحاتی فہرست میں برآمدی شعبہ تیسرے نمبر پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی صنعتکار مایوسی کے باعث تیزی سے بیرون ملک جانے لگے ہیں۔ پاکستان میں لیبر اور مینجمنٹ کے 75 لاکھ افراد بے روزگار ہو چکے ہیں، جن میں سے 40 لاکھ افراد کا تعلق ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہیں۔ حکومت اس صورتحال کو تاحال سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے آٹھ ماہ میں دو وزیرخزانہ آ چکے ہیں۔ مفتاح اسماعیل اپنے دور میں ایکسپورٹرز سے ملتے رہے لیکن اسحاق ڈار کے پاس ملنے کا وقت نہیں ہے۔ ڈالر کانفرنس میں جانے کے لیے ان کے پاس وقت ہے لیکن ایکسپورٹرز کے لئے حکومتی نمائندوں کے پاس وقت نہیں۔ ڈالر کے موجودہ بحران پر ایکسپورٹس کو فروغ دے کر ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں پر خام مال کے ہزاروں درآمدی کنسائنمنٹ کلئیر نہیں ہورہے، ان پر ڈیمریجز عائد کردیے گئے اور اب انھیں نیلام کیا جارہا ہے۔

پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین بابر خان اور ٹاؤلز مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے نمائندے مزمل حسین نے کہا کہ پاکستان میں خوف کے ماحول پر اب غیرملکی خریدار بھی سوال اٹھا رہا ہے۔ غیرملکی خریدار اب یہ کہہ رہا ہے کہ جب خام مال کے کیلیے  ڈالر نہیں تو پیداوار کیسے ممکن ہوگی؟