توہین پارلیمنٹ قانون کا مسودہ قومی اسمبلی میں آ گیا

National Assembly, Parliament, Pakistan, Islamabad, Speaker, Rana Qasim Noon, Javid Lateef, LAw Minister, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 اسلام آباد: قومی اسمبلی  کے رکن رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ قانون کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ ارکان پاررلیمنٹ نے بل پر ابتدائی بحث کی جس کے بعد حکومت  نے اسے مزید غور کے لیے بل کمیٹی کو بجھوانے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس مسودہ قانون میں پارلیمنٹ کی توہین کو جرم قراردینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس مسودہ کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد قانون کی شکل میں نفاذ کے بعد  پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب شخص کو 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانےکی سزائیں دی جاسکیں گی۔

بل میں تجویز دی گئی ہےکہ 24 رکنی کمیٹی توہین پارلیمنٹ کیسز کی تحقیقات کیا کرےگی،کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے 12،12  ارکان کو شامل کیا جائےگا۔

کمیٹی شکایات کی رپورٹ پر اسپیکریا چیئرمین سینیٹ کو سزا تجویز کرےگی، اسپیکریا چیئرمین سینیٹ متعلقہ شخص کے خلاف سزا کے تعین کا اعلان کرسکیں گے۔

 اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون نے توہین پارلیمنٹ قانون کا مسودہ پیش کرتے ہوئےکہا کہ کمزور ماں کمزور اولاد کا سبب بنتی ہے، جتنی  بے توقیری اس ایوان کی ہوئی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اس ایوان پر گزشتہ ادوار میں لعنتیں برسائی گئیں۔ میڈیا میں ہمارا ٹرائل کیا جاتا ہے اور پارلیمان کو انڈر مائن کیا جاتا ہے۔ اس پارلیمان کی عزت ہوگی تو سب کی عزت ہوگی، پارلیمان کی بے توقیری پر سزا  ہونا چاہیے۔

زیر مملکت  قانون شہادت اعوان نے کہا کہ بہت اہم نوعیت کا بل ہے اور اس بل کو مزید غور کے لیے قانون و انصاف کمیٹی کو بجھوایا جائے، قانون و انصاف کمیٹی ایک دن میں اپنے رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے بھی بل کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کی لیکن اپوزیشن لیڈر نے بل کمیٹی کے سپرد کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ہماری عزت کا مسئلہ ہے، کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ اب وزرا صاحبان نے اپنی نوکری پکی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی کو بھیج دیں، انہوں نے اسپیکر  سے سوال کیا کہ اس وقت وزرا کے سوا کتنے لوگ کہتے ہیں معاملہ کمیٹی کو بھیج دیں۔

لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ اب مٹی پاو اور آگے چلو والی پالیسی نہیں چلے گی، ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی اور نواز شریف کو نااہل کر کے آگے بڑھنے کا کہا گیا۔ ہمیں کبھی بندوق اور کبھی ہتھوڑے والے پکڑ لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسپیکر نے پارلیمنٹ کی کارروائی کا  ریکارڈ سپریم کورٹ کو بھجوا کرپارلیمان کی توہین کی تھی ، مسئلہ یہ ہے کہ کب تک ملک کا نقصان ہوتا رہے گا اور ہم مٹی ڈالتے رہیں گے۔بھٹو کو پھانسی ہوگئی تو کہا گیا مٹی پاؤ ،آگے چلیں، نواز شریف تاحیات نااہل ہوگیا اور کہا گیا مٹی پاؤ، آگے چلیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ اس ہاؤس سے اداروں کو روشنی ملتی ہے مگر پھر اس ہاؤس کی عزت و تقدس کیوں پامال ہوتا ہے، ایوان نے فیصلہ کیا ہے، رائے دی ہے لہٰذا اس معاملے پر اسٹینڈ لیا جائے۔ اگر کسٹوڈین اس بات کا اسٹینڈ نہیں لے گا تو کون لے گا؟ کیسے تقدس بحال ہوگا۔

وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ توہین پارلیمنٹ بل قانون و انصاف کمیٹی کو جانا چاہیے، رانا قاسم نون کی اچھی کوشش ہے اور یہ کام بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ ادارے کی بالادستی کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے، ادارے اس ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں، یہ قانون اس ادارے کی کارگردگی کو تقویت دے گا۔

وزیر قانون نے کہا کہ اداروں کے احترام اور رٹ قائم کرنے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے، ادارے ایک دوسرے کی حدود میں دخل اندازی سے گریز کریں۔ پارلیمنٹ اپنے حقوق سے آشنا ہے اور تحفظ کرنا جانتی ہے، آئین میں ترمیم اور قانون سازی کا اختیار صرف پارلیمان کا ہے اور آئین کی تشریح کرنے والا ادارہ تشریح کے وقت پارلیمان کی حدود کو مدنظر رکھیں۔

حکومت نے توہین پارلیمنٹ بل کی حمایت کردی اور بل کو مزید غور کے لیے کمیٹی کو بجھوانے کی تجویز دے دی۔