(علی رامے)سانحہ مری کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی ،،مری اور گرد و نواح میں موجود سڑکوں کی گزشتہ دو برسوں سے تعمیر ومرمت نہیں کی گئی۔
پنجاب حکومت کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانگی میں رکاوٹ بنی،مری میں موجود ایک نجی کیفے کے باہر پھسلن ہونے کے باوجود حکومتی مشینری موجود نہیں تھی۔
پھسلن والے اس مقام پر مری سے نکلنے والوں کا مرکزی خارجہ راستہ تھا،مری سے خارجی راستے پر برف ہٹانے کے لئے ہائی وے کی مشینری موجود نہ تھی۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مری کے مختلف علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز چھوڑ کر گاڑیوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی۔
ڈی سی راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کی مداخلت پر مری میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی،مری کی شاہراوں پر ٹریفک بند ہونے کے باعث برف ہٹانے والی مشینری کے ڈرائیورز بھی بروقت موقع پر نہ پہنچ سکے۔
مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازہ بھی موجود نہیں جہاں گاڑیاں پارک کی جا سکتیں،صبح 8 بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔