بسنت کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

بسنت کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف) بسنت لاہور کے کلچر کا ایک خوبصورت حصہ تھا،  پنجاب کے سبھی لوگ اس تہوار کو ذوق و شوق سے مناتے تھے، نیلا آسمان دیدہ زیب رنگوں کی پتنگوں سے سج جاتا تھا، چھٹی کے روز دن بھر فضا بوکاٹا اور آئی بُو کی آوازوں سے گونجتی رہتی تھی، شہرِ لاہور کی سڑکوں کو رنگ برنگی پتنگوں سے دلہن کی طرح سجایا جاتا تھا،ہزاروں افر اداس کاروبار سے وابستہ تھے اب نہ وہ وقت رہا نہ وہ پرانا لاہور۔

بسنت کے اس رنگا رنگ تہوار کو بحال کروانے کیلئے لاہوریئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں، کوئی عمران خان سے اپیل کررہا ہے، اور کوئی لاہور ہائیکورٹ سے استدعا، ڈسٹرکٹ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن بھی بسنت کا تہوار بحال کرانے کیلئے میدان میں آگئی، کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن نے بسنت کی اجازت نہ ملنے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے جو کل 10فروری کو سماعت کیلئے مقرر کرلی گئی ہے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ ڈسٹرکٹ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی درخواست پر کل سماعت کریں گے، لالہ جمشید کی جانب سے دائر درخواست میں پنجاب حکومت، ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بسنت شہر کا ثقافتی تہوار ہے، حکومت کی جانب سے بسنت کی اجازت نہ ملنے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے پتنگ بازی کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور اجازت کیلئے ضلعی انتظامیہ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی، انتظامیہ نے ابھی تک پتنگ بازی کی اجازت نہیں دی، بسنت اور پتنگ بازی سستی ترین تفریح کا موقع ہے جبکہ اس سے ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی وابستہ ہے۔

 انہوں نے بسنت 22 اور 23 فروری کو منانے کا اعلان کر رکھا ہے، عدالت بسنت منانے کی اجازت دینے کا حکم دے۔

دوسری جانب ایوان وزیر اعلیٰ نے آئی جی پنجاب کو پتنگ بازی کے خلاف کارروائی پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت جاری کر تے ہوئے مراسلہ لکھ دیا، ایوان وزیر اعلیٰ کی جانب سے آئی جی کو لکھےگئے مراسلے میں پتنگ بازی کے دوران ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت  کی گئی ہے۔ آئی جی کو ہدایات جاری کی گئیں کہ صوبہ بھر میں کائٹ فلائنگ آرڈینینس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے اور پتنگ بازوں اور پتنگ سازوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ 

Sughra Afzal

Content Writer