ویب ڈیسک :تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کےلیے قومی اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے 176 اور حکومت کے تقریبا 100 ارکان شریک ہیں۔اسپیکر اسد قیصر نے وقفہ سوالات کا آغاز کرادیا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلور مانگ لیا۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے غدار غدار کے نعرے لگے۔
قبل ازیں شہباز شریف نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا ’میں گزارش کرتا ہوں کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تابع ہاؤس کی کارروائی چلائیں۔ آپ صحیح معنوں میں سپیکر کا کردار نبھائیں۔انہوں نے کہا کہ آج یہ پارلیمان ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو مکمل سنا ہے، سپریم کورٹ کا پورا فیصلہ پڑھا میں من و عن اس پر عمل کروں گا۔شہباز شریف نے کہا کہ ’آپ سلیکٹیڈ وزیراعظم کے کہنے پر نہ جائیں۔جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ’میں وضاحت کردوں کہ جو عدالت کا فیصلہ ہے اس پر عملدرآمد ہوگا۔شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرسوں ایک تابناک دن تھا جب عدالت عظمٰی نے ڈپٹی سپیکر کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا۔
جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے وضاحت پیش کرنیکی اجازت چاہی ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’قائد حزب اختلاف نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے آئین میں گنجائش موجود ہے۔
اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’آئین کا احترام ہم پر لازم ہے۔ آئینی، جمہوری اور سیاسی انداز میں تحریک کا مقابلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نظریہ ضرورت کو دفن ہونا چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مایوس ہوں لیکن عدالتی فیصلے کا احترام کرتا ہوں ۔