سرکاری بابوؤں کا عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کا رحجان برقرار

سرکاری بابوؤں کا عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کا رحجان برقرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ملک اشرف)  بیوروکریسی کا عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کا رحجان برقرار، لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ ایک ہفتے میں توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد 30سے تجاوز کر گئی،سینئر وکلاء نے بیوروکریسی کی جانب سے عدالتی احکامات کو نظرانداز کرنے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

بیوروکریسی کے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کے باعث لاہور ہائیکورٹ میں افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت روز کا معمول بن گیا ہے، عدالتی حکم عدولی کرنے والوں میں چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر محکموں کے چھوٹے بڑے سب افسران ہی شامل ہیں، وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اور سینئر وکلاء نے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ بیوروکریسی شہریوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کے بجائے مشکل بن رہی ہے۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی کا کہنا ہے کہ بیورورکریسی کے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے کا رویہ قابل افسوس ہے، بیوروکریسی کو اپنے رویہ اور کارکردگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، عدالتی حکم عدولی کرنیوالےافسران کو توہین عدالت میں سزائیں دی جانی چاہئیں۔

نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار بیرسٹر سعید حسین ناگرہ نے سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیوروکریسی کا عدالتی احکامات کو نظرانداز کرنا خطرناک اور لمحہ فکریہ ہے،  عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنیوالے افسران کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، عدالتی احکامات پر بروقت عمل درآمد ہونے سے سائلین کو فوری انصاف میسر آنے کے ساتھ ساتھ عدالتوں پر بھی اضافی مقدمات کا بوجھ کم ہوگا۔

قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ بروقت انصاف کی فراہمی کے لیےعدالتی فیصلوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنانا وقت کا تقاضا ہے۔جمعہ کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ہے،  عدالت نے درخواست پر ڈی جی گوہر نفیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔

Sughra Afzal

Content Writer