مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنی برطرفی کے فیصلہ پر سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف  "متعلقہ قانونی فورم" پر جانے کا دعویٰ کر دیا

مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنی برطرفی کے فیصلہ پر سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار پانے والے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی نقوی نے کونسل کی رائے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلہ کو کہاں چیلنج کریں گے۔ بدعنوانی اور دوسرے سنگین الزامات کی تحقیقات کے بعد جمعرات کے روز سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج مظاہر علی اکبر کو برطرف قرار دینے کی ریکمینڈیشن صدر مملکت کے دفتر کو بھیج دی ہے۔  

سابق جج ن مظاہر علی اکبر نے سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ میڈیا پر نشر ہونے کے کئی گھنٹے بعد  اپنے بیان میںدعویٰ کیا کہ وہ " تمام کرداروں کو بے نقاب کریں گے"،"متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کر کے میڈیا کو آگاہ کریں گے"، مظاہر علی اکبر نے کہا کہ ان کے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کی تحقیقات  یکطرفہ کاروائی تھی۔

 مظاہر علی اکبر کے خلاف سنگین شکایات کی سپریم جوڈیشل کونسل مین تحقیقات ان کے سرپرست سمجھے جانے والے سابق چیف جسٹس کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد شروع ہوئی تھیں۔ جب سپریم جوڈیشل کونسل نے تحقیقات کے لئے مظاہر علی اکبر کو نوٹس جاری کئے تو انہوں نے ابتدا میں اس کا جواب دیا پھر جج کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ تب کہا گیا تھا کہ وہ تحقیقات کے نتیجہ میں برطرفی سے بچنے کے لئے استعفیٰ دے  گئے ہیں تاہم سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کے استعفیٰ کے بعد بھی تحقیقات کو جاری رکھا اور جل جمعرات کی شام اپنا فیصلہ (رائے) صدر  مملکت کے دفتر کو بھیجنے کا اعلان کر دیا۔

مظاہر علی اکبر نے جمعرات کی شب اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ قانون جج کے استعفی دینے کے بعد انکوائری جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔جوڈیشل کونسل استعفی دے چکے جج کے استعفیٰ کو عہدے سے برطرف کرنے میں کیسے تبدیل کر سکتی ہے۔ مظاہر نقوی نے اپنے بیان مین یہ نہین بتایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کو چلینج کرنے کا "متعلقہ قانونی فورم" کون سا ہے۔