کمسن رضوانہ پر بدترین تشدد، ماہرہ خان کا رد عمل آ گیا،ویڈیو وائرل  

Rizwana torture case,Mahira khan,reaction,City42
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)پاکستانی ڈراموں اور فلموں کی نامور اداکارہ ماہرہ خان بھی سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں بدترین تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کیلئے میدان میں آ گئیں۔

 تفصیلات کے مطابق  نادیہ جمیل کی مہم میں شامل ماہرہ خان نے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اداکارہ ماہرہ خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں بچوں سے محنت مشقت کروانے کو غیر قانونی قرار یتے ہوئے درخواست کی اور کہا کہ" ملک کے بہتر مستقبل کے لئے اس بات کا احساس کریں اور اس کے خلاف اقدامات اُٹھائیں۔"

 "انہوں یہ واضح کیا کہ" وہ یہ پیغام ایسے غریب والدین کے لئے نہیں ہے جو اپنے بچوں سے کام کرواتے ہیں بلکہ ہمارے معاشرے کے باحیثیت اور پڑھے لکھے طبقے کے لئے ہے، جو کم عمر بچوں کو بطور ملازم رکھتے ہیں اور ان سے جبری مشقت کرواتے ہیں کیونکہ رضوانہ جیسے واقعات جن گھروں میں ہوتے ہیں وہ گھرانے پڑھے لکھے اور طاقتور ہوتے ہیں کیوں کہ ان لوگوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا کوئی احتساب نہیں ہوگا۔ "

 انہوں نے با اقتدار افراد سے درخواست کی کہ" ایسی قانون سازی کی جائے کہ کوئی بھی بچوں کے ساتھ ناانصافی نہ کرسکے اور رضوانہ کیس سمیت اس طرح کے دیگر تمام کیسز کا احتساب کیا جائے اور ان میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔"

 خیال رہے کہ بدترین تشدد کے باعث کئی دنوں سے لاہور کے جنرل ہسپتال میں زیرِ علاج گھریلو ملازمہ کے حق میں کئی  پاکستانی فنکار آواز اٹھا چکے ہیں۔ اس سے قبل اداکارہ و سماجی کارکن نادیہ جمیل کی درخواست پر اداکار وہاج علی، حمزہ عباسی اور اداکارہ سجل علی نے بھی بچوں سے جبری مشقت کیخلاف جاری اس مہم کا حصہ بنتے ہوئے ویڈیو پیغامات جاری کئے تھے۔

 چند روز قبل اداکار وہاج علی کا ویڈیو پیغام سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم بچوں کو ملازمت دے کر ان کا بچن نہیں چھین سکتے، جو لوگ کسی حد تک میری بات کو اہمیت دیتے ہیں اُن سے گزارش کرتا ہوں کہ بچوں سے گھروں پر کام کروانا، مشقت کروانا اور ان پر ظلم و زیادتی کرنا انتہائی تکلیف دہ اور غلط بات ہے۔

 انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے کچھ والدین مجبوراً اپنے معصوم بچوں کو کاموں پر بھجتے ہیں لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اُن کی مجبوری کا فائدہ اٹھائیں۔

 ’ہم اُن کی مدد کر سکتے ہیں جس کیلئے بہت سے طریقے کار ہیں, ہم بچوں کو ملازمت دے کر ان کا بچپن نہیں چھین سکتے اور نہ ہی ان پر ظلم کر سکتے، یہ ایسا جرم ہے جس کی کوئی معافی نہیں اور ہونے بھی نہیں چاہیے۔