ویب ڈیسک: سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے مزید 19 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ خیبر پختونخوا میں اب تک 279 اموات ہوگئیں جبکہ ملک بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1314 تک پہنچ گئی.
این ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 24 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 1314 ہوگئی ہے، زخمیوں کی تعداد ساڑھے 12 ہزار سے تجاوز کر گئی۔
سندھ میں جاں بحق افراد کی تعداد 511 تک پہنچ گئی، دو سو انیس بچے بھی شامل ہیں، ساٹھ لاکھ پچیس ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے، بتیس لاکھ ستتر ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں برباد ہوگئیں، مواصلاتی نظام ناکارہ ہوگیا، متاثرہ علاقوں تک اشیا کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ غذائی بحران کا خدشہ ہے۔
5 لاکھ 44 ہزار 3 سو 76 گھر تباہ ہوگئے، 7 لاکھ 36 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوگئے جبکہ کھلے آسمان تلے پڑے متاثرین مسیحا کے منتظر ہیں۔سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے 60 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے، مجموعی طور پر 15 لاکھ 93 ہزار سے زائد گھرانے متاثر ہوئے، اموات کا سلسلہ بھی تھم نہ سکا۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 19 افراد جاں کی بازی ہار گئے، جاں بحق افراد کی تعداد 511 تک پہنچ گئی، سب سے زیادہ 73 ہلاکتیں شکارپور میں ہوئیں، جاں بحق ہونے والوں میں 219 بچے، 193 مرد اور 90 خواتین شامل ہیں۔
سندھ میں غذائی اجناس کی شدید قلت ہونے کا خدشہ ہے، سیلاب سے 32 لاکھ77 ہزار ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی، ضلع لاڑکانہ میں سیلاب سے 90 فیصد زرعی اراضی متاثر ہوگئی، 2500 کلومیٹ سڑکیں بہہ گئیں، 63 پلوں کو نقصان پہنچا، صوبے بھر میں مجموعی طور پر سیلاب اور بارشوں سے 1219 یوسیز متاثر ہوئیں، سب سے زیادہ حیدرآباد ڈویژن میں 464 یوسیز متاثر ہوئیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے بھر میں 2028 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جن میں 5 لاکھ 45 ہزار سے زائد سیلاب زدگان پنا ہ گزین ہیں، سیلاب زدگان کو خیمے، کھانا، مچھر دانیاں اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا کی فراہمی جاری ہے۔
خیبر پختونخوا بھی بد ترین سیلاب سے شدید متاثر ہوا، اب تک دو سو اناسی اموات ہوچکی ہیں، چھ لاکھ پچھتر ہزار افراد بے گھر ہوئے، نوشہرہ، اپر دیر،چترال اور دیگر اضلاع میں المناک صورتحال کا سامنا ہے، بے گھری کا دکھ جھیلتے متاثرین بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔
مون سون کی بارشوں میں جانی و مالی نقصانات کے حوالے سے پی ڈی ایم اے کی جانب سے رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق صوبے میں جون سے اب تک بارشوں سے 260 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 125 مرد، 59 خواتین اور 76 بچے شامل ہیں، زیادہ تر اموات بلوچستان کے اضلاع کوئٹہ، بولان، ژوب، کیچ، دکی، خضدار، کوہلو، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئیں، مختلف حادثات سے 164 افراد زخمی ہوئے، بارشوں سے 63 ہزار 756 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 18 ہزار 280 مکانات منہدم اور 45 ہزار 476 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق سیلابی صورتحال کی وجہ سے صوبے کے مختلف علاقوں میں 18 پلوں اور 1500 کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا، 5 لاکھ کے قریب مال مویشی ہلاک ہوئے جبکہ 2 لاکھ ایکر سے زائد رقبے پر فصلوں کو نقصان پہنچا، متاثرہ اضلاع میں پی ڈی ایم اے کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں متاثرہ اضلاع ہرنائی، جعفر آباد، نصیر آباد، جھل مگسی، صحبت پور اور دکی کے متاثرین میں 688 ٹینٹ، 3000 فوڈ پیکٹس، 500 کمبل، 400 ترپال اور 400 مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں۔