سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خطرے کی گھنٹی بجادی

سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے خطرے کی گھنٹی بجادی
کیپشن: miftah ismail
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ( Miftah Ismail) کا کہنا ہے اگلے ہفتے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کے بعد بھی ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں ٹلے گا۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے جو بھی حکومت آئے گی اسے آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں جانا ہو گا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا آئی ایم ایف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئی کرکے زیادتی کر رہا ہے، دوست ملک پاکستان سے بدظن ہوگئے کہ پاکستان جو کہتا ہے وہ کرتا نہیں ہے۔

قبل ازیں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا آج پاکستانی معیشت کی تاریخ کے حوالے سے ایک برا دن ہے کہ جب پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 300 روپے تک پہنچ گیا اور شرح سود بھی 3 فیصد اضافے کے بعد 20 فیصد پر پہنچ گیا۔

ان کا کہنا تھا توقع تھی کہ شاید شرح سود 2 فیصد بڑھ جائے لیکن 3 فیصد بڑھائی گئی ہے اس سے حکومت کو جو سود دینا ہوتا ہے وہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، حکومت کو سالانہ 900 ارب روپے کا فرق پڑ جاتا ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کو بھی فرق پڑتا ہے، یہ دونوں بہت ہی زیادہ منفی ڈویلپمنٹ ہیں لیکن اس سب کے باوجود ہم امید کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا تو ان شاء اللہ ہم کوشش کریں گے تو کہیں نا کہیں بہتری کی طرف جا سکتے ہیں۔

ڈالر کی قدر بڑھنے کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا جب ڈالر 240 روپے پر تھا تو اسے مصنوعی طور پر روکنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور خاص کر ایسی صورت حال میں کہ جب آپ کے پاس رقم ہی نہ ہو، پھر آئی ایم ایف کی شرط پر آپ ڈالر کو آزاد چھوڑتے ہیں تو وہ 230 سے چھلانگ لگا کر 260 پر چلا جاتا ہے، پھر آپ پیٹرول (Petrol) سستا کرتے ہیں اور پھر اگلے دو روز میں ڈالر 30 روپے بڑھ جاتا ہے، یہ کوئی سنجیدہ اکنامک پالیسی نہیں بلکہ معیشت کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے روپے کو ایسے ہی مصنوعی طریقے سے روکنا ہے تو پھر 180 پر کیوں روک رہے ہیں پھر اسے 12 روپے پر روکیں، اگر آپ اپنی منشا سے ریٹ مقرر کر سکتے ہیں تو پھر 10 روپے کر دیجیے یا ایک ڈالر ایک روپے کے برابر کر دیں، یہ سب پاگل پن والی باتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا سب سے پہلی چیز تو یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کریں، ہمیں اس مہنگائی میں مزدور کی اجرت بڑھانی پڑے گی، جن کی تنخواہ ایک لاکھ ہے ان کی آمدن بھی بڑھانی پڑے گی، مہنگائی بھی بڑھے گی لیکن ہمیں یہ سب کرنا ہو گا۔