ملک اشرف: شہباز شریف کے دور حکومت میں صاف پانی سمیت 56 کمپنیوں کے قیام کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ میں 56 کمپنیوں کو غیر قانونی قرار دینے کی درخواست پر سماعت، عدالت میں بزدار حکومت کی جانب سے 56 کمپنیوں کو بنانے کے شہباز شریف دور حکومت کے اقدام کی حمایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے شان سعید گھمن کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک اختر جاوید نے جواب جمع کروادیا، جمع کروائے گئے جواب کے مطابق شہباز شریف دور حکومت کی کابینہ نے قانون کے مطابق 56 کمپنیاں بنانے کی منظوری دی۔لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 اور کمنیز ایکٹ کمپنیاں بنانے کی اجازت دیتا ہے، آئین کے اندر کمپنیز بنانے کی اجازت ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار کی جانب سے سعد رسول ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے اور موقف اختیار کیا کہ آئین اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 میں کمپنیز بنانے کی اجازت نہیں۔ درخواست گزار وکیل نے 56 کمپنیوں کے متعلق پنجاب اسمبلی کے رولز آف بزنس اور لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق دور حکومت میں صاف پانی سمیت دیگر قائم ہونے والی 56 کمپنیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ 2017 میں صاف پانی سمیت 56 کمپنیوں کے خلاف درخواست دائر کی۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت 56 کمپنیوں کوغیر قانونی قرار دیتے ہوئےکالعدم قرار دے ۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو آئندہ سماعت پر دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔