(سٹی42)راولپنڈی ایکسپریس سٹار فاسٹ بولرشعیب اختر اورقانونی مشیر پی سی بی تفضل رضوی کے درمیان تنازعہ حل کرانے کے لئے کرکٹرز کی جانب سے ثالثی کی پیش کش جاری ہے، سابق کپتان محمد یوسف نے بھی معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اپنے بیان پر قائم ہیں جس میں انہوں نےمڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کے حق میں آواز بلند کی تھی،گزشتہ ماہ کی 27تاریخ کوپی سی بی ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس (ر) فضلِ میراں چوہان نے عمر اکمل پر اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر 3 سال کے لیے مکمل پابندی عائد کردی تھی۔ جس پر سابق ٹیسٹ کرکٹر اور سپیڈ سٹار شعیب نےعمر اکمل پر 3 سالہ پابندی کی مخالفت کی تھی۔
معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے اور سابق کپتانوں کا فاسٹ بولر شعیب اختر کی حمایت میں بولنے کا سلسلہ جاری ہے اور شاہد آفریدی کے بعد سابق کپتان محمد یوسف نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شعیب اختر پاکستان کااسٹارکھلاڑی ہے، تفضل رضوی اورشعیب دونوں کوچاہیےیہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل کریں،ایسی چیزوں سے ہماری کرکٹ پیچھےاورنوجوان کھلاڑیوں پربرا اثرپڑتاہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ شعیب اختر پاکستان کااسٹارکھلاڑی ہے، تفضل رضوی اورشعیب دونوں کوچاہیےیہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل کریں،ایسی چیزوں سے ہماری کرکٹ پیچھےاورنوجوان کھلاڑیوں پربرا اثرپڑتاہے
— Mohammad Yousaf (@yousaf1788) May 1, 2020
واضح رہے کہ کرکٹر عمر اکمل کیس کا فیصلہ سامنے آنے پر سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے قانونی مشیر پی سی بی تفضل رضوی اور لیگل ڈیارٹمنٹ پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ شعیب اختر نے تفضل رضوی کی اہلیت پر سوالات اٹھائے تھے جس کے بعد قانونی مشیر تفضل رضوی نے سابق اسپیڈ اسٹار کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کیا، تفضل رضوی نے شعیب اختر سے 10 کروڑ روپے ہرجانے اور معافی کا مطالبہ کیا اور سائبر کرائم کے لیے ایف آئی اے میں درخواست بھی دی۔
شعیب اختر نے جواب میں کہا کہ انہوں نے وکیل کی خدمات حاصل کر لی ہیں، نوٹس جھوٹ اور من گھڑت ہے، اپنے الفاظ پر قائم ہوں، وکیل کے ذریعے جواب دوں گا۔قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ شعیب اختر پاکستان کے ایک بہترین بولر ہیں اور میچ ونر کھلاڑی رہے ہیں،سابق کپتان یونس خان کا کہناتھا کہ شعیب اختر نے ایک تلخ حقیقت بیان کی ہے، میں شعیب اختر کے ساتھ کھڑا ہوں، پی سی بی کو شعیب اختر کے ریمارکس کا دیانت داری جائزہ لینا چاہیے۔