جیل روڈ (زاہد چودھری) دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کورونا وائرس نے پاکستان میں بھی ڈیرے ڈال لیے، پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز 76 ہزار 398 تک جاپہنچے جبکہ اموات کی تعداد 1621 تک جاپہنچی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کم از کم اس سال کورونا وائرس کے ساتھ رہنا ہے اور وائرس کے ساتھ زندگی گزارنا ہوگی ۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 16 ہزار 548 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 3 ہزار 938 ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 76 ہزار 398 تک جا پہنچی جن میں سے 27 ہزار 110 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں، سندھ میں اب تک کورونا کے29647 کیسز اور 503ہلاکتیں،خیبرپختونخوا میں1048اور 482 ہلاکتیں، بلوچستان میں 4514 کیسز اور 49 ہلاکتیں، گلگت بلتستان میں 738 کیسز اور 11 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، اسلام آباد میں کورونا کے 2893 مریض اور 30 اموات، آزاد کشمیر میں 271 مریض اور 06 اموات ریکارڈ ہوئی ہیں۔
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق لاہور میں کورونا وائرس خطرناک حد تک پھیلنے لگا،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور شہر میں کورونا کے727 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد کورونا کیسز کی کل تعداد 12 ہزار 881 ہوگئی، 80 دنوں میں کورونا وائرس سے 199 اموات ہوچکی ہیں جبکہ صوبہ بھر میں کورونا کے ایک ہزار 610 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کنفرم مریضوں کی تعداد 27 ہزار 850 ہوگئی، 22 مزید اموات سے کل تعداد797 تک جاپہنچی، پنجاب میں اب تک 6124 افراد کورونا وائرس کو شکست دے چکے ہیں۔
ترجمان محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کر کے خود کومحفوظ بنائیں، کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر فورا ً1033 پر رابطہ کریں۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے 4 ہفتوں کے سخت لاک ڈاؤن کی سمری مسترد کردی، محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب نے لاہور میں کورونا کی رینڈم سیمپلنگ کے بعد خطرناک صورتحال سے آگاہ کیا تھا، سمری میں لوگوں کو سختی سے گھروں میں محدود کرنے اور4 ہفتوں کیلئے سخت لاک ڈاؤن کی تجویز دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نے فیصلہ سازوں کو خبردارکیا ہے کہ محکمہ پرائمری ہیلتھ پنجاب نے 15 مئی کو وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو سمری ارسال کی تھی، جس میں حکومت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ لاہور میں کورونا مریضوں کی تعداد کا اندازہ 6 لاکھ 70 ہزار ہے۔
گزشتہ روز قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں جس طرح کا لاک ڈاؤن ہوا میں اس طرح کا لاک ڈاؤن نہیں چاہتا تھا، اس لاک ڈاؤن نے ہمارے نچلے طبقے کو بہت تکلیف پہنچائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنا عوام احتیاط کریں گے، ہم اتنا ہی بہتر طریقے سے اس وقت کوگزار سکیں گے، اگر لوگوں نے سمجھا کہ لاک ڈاؤن کھلا ہے اور عام زندگی گزارنی شروع کردی جو لاک ڈاؤن سے پہلے تھی تو ہم اپنا نقصان کریں گے۔