ویب ڈیسک: ہماری ذرا سی غلطی ہمیں جلد بڑھاپے اور جان لیوا امراض میں مبتلا کر سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں ایک طبی تحقیق کی گئی جس میں 11 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کا جائزہ 25 سال تک لیا گیا، آغاز میں ان افراد کی عمر 46 سے 66 سال کے درمیان تھی اور ان کی صحت کا جائزہ 70 سے 90 سال کی عمر تک لیا گیا۔
تحقیق میں رضاکاروں کے خون میں سوڈیم (نمکیات) کی سطح کا جائزہ لیا کیونکہ اس سے پانی کی مناسب مقدار کے استعمال کا عندیہ ملتا ہے، اور اس سے پتا لگتا ہے کہ اگر جسم میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ وہ فرد زیادہ پانی نہیں پیتا۔اس کے علاوہ اگر خون میں سوڈیم کی زیادہ ہو تو اس فرد کا قبل از وقت بڑھاپے کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے، اور اس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے، کم پانی پینے والے افراد میں دائمی امراض جیسے فالج، امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، ذیابیطس اور ڈیمینشیا کا خطرہ 64 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ پانی کم پینے کی عادت سے قبل از وقت موت کا خطرہ بھی 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، اس حوالے سےمحققین کا کہنا تھا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر پانی کی ناکافی مقدار پینے سے ان امراض اور دیگر خطرات کا سامنا درمیانی عمر میں ہی ہوسکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ جس طرح جسمانی سرگرمیاں اور اچھی غذا کو صحت مند طرز زندگی کا حصہ تصور کیا جاتا ہے، اسی طرح مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت سے بھی جسمانی عمر میں اضافے کے عمل کو سست کرنا ممکن ہے اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، محققین کے مطابق ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تصدیق ہوسکے کہ زیادہ پانی پینا بڑھاپے کی جانب سفر سست کرسکتا ہے یا نہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ مناسب مقدار میں پانی پینا کسی نقصان کا باعث نہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل ای بائیو میڈیسین میں شائع ہوئے، جن سےیہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ مناسب مقدار میں پانی پینے سے گریز کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں قبل از وقت بڑھاپے، متعدد دائمی امراض اور جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔