صارف عدالت جج پر تشدد، وکلاء کے خلاف مقدمہ درج، دفاتر سیل لائسنس معطل، ضلع انتظامیہ تبدیل

mandi bahauddin consumer court incident
کیپشن: lahore high court
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : منڈی بہاؤالدین میں کنزیومرکورٹ کے جج پر مبینہ تشدد کے الزام میں وکلا کے خلاف مقدمہ درج ۔ ڈپٹی کمشنر،ڈی پی او،اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے۔

منڈی بہاؤالدین میں متاثرہ جج نےایف آئی آرمیں الزام عائد کیا ہےکہ وکلا نے ڈپٹی کمشنراوراسسٹنٹ کمشنر کی ایما پر ان پر کمرے میں بند کرکے تشدد کیا۔سیشن جج راؤعبدالجبار کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے  ڈپٹی کمشنر اور اسٹنٹ کمشنر  کو ضمانت پر رہائی دی تھی۔ايڈيشنل ڈپٹی کمشنر احسان الحق ضياء کو ڈپٹی کمشنرمنڈی بہاؤالدين کا اضافی چارج دے ديا گيا ہے۔

 پنجاب بار کونسل نے مقامی بار کے سیکرٹری سمیت دیگر واقعے میں شریک وکلاء کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے، جبکہ سٹی فورٹی ٹو کے نمائندہ ملک اشرف کےمطابق پنجاب بار کونسل نے سیشن جج پر تشدد میں ملوث وکلاء کے لائسنس معطل اور دفاتر سیل کردئیے ۔ واقعہ میں ملوث ہونے پر صدر بار منڈی بہاولدین زاہد یار گوندل ۔جنرل سیکرٹری منڈی بہاولدین بار یاسر عرفات ایڈووکیٹ  ، ایڈووکیٹ مطیع الرحمان رانجھا ،اورنگ زیب گوندل اور ذیشان گوندل ایڈوکیٹس کے لائسنس بھی معطل کردئیے گئے ہیں۔

 یادرہےگذشتہ ہفتے صارف عدالت کےجج راؤعبدالجبار کی عدالت میں ایک شہری محمد عاصم حسین نے درخواست دائر کی کہ واپڈا کالونی سرکاری کوارٹر کی الاٹمنٹ ضلعی انتظامیہ نے  ایک سرکاری ٹیچر حسن علی کے نام کردی ہے۔ انتظامیہ نے محمد عاصم سے سرکاری مکان خالی کروا لیا جو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی عمل تھا۔

درخواست گزار نے صارف عدالت کو بتایا تھا کہ متعدد بار ڈی سی اور اے سی کو نوٹس بھیجوائے گئے مگر عدالت کے حکم کی تعمیل نہ کی گئی اورانھوں نے اپنی جگہ پر کلرک رانا محبوب کوعدالت بھیجوا دیا۔ ڈی سی کے کلرک نےعدالت کے ساتھ بدتمیزی کی اور عدالت کے اختیارات کو چیلنج کیا۔

بعد ازاں ڈی سی منڈی بہاؤالدین طارق بسرا نے جج راؤ عبدالجبار کو ٹیلی فون کیا اور کہا کہ میرے کلرک کو چھوڑ دیں اور اسے جانے دیں جس پر عدالت نے ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے  ڈی سی منڈی بہاؤالدین طارق علی بسرا اور اے سی امتیاز بیگ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور جواب طلبی کی۔

دونوں افسران عدالت کو مطمئن نہ کرسکےجس پر عدالت نے دونوں افسران کے ہتک آمیز رویہ پر تین تین ماہ کی سزا سنا کر جیل بھیجوانے کا حکم جاری کیا تھا ۔