بجلی بلوں میں اضافی سرچاجز ، مل مالکان نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

بجلی بلوں میں اضافی سرچاجز ، مل مالکان نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف:  ٹیکسائل ملوں سیمیت دیگر انڈسٹری کے بجلی کے بلوں میں رعایت نہ دینے کا معاملہ ، بجلی کے بلوں کے اضافی سرچاجز کی وصولی کے خلاف مزید مل مالکان نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان کل یکم جون کو درخواستوں پر سماعت کریں گے۔


تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس محمد قاسم خان ، اتحاد ٹیکسائل سمیت دیگر انڈسٹری کی درخواستوں پر کل یکم جون کو سماعت کریں گے ، وفاقی حکومت کی جانب سے ڈہٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوں گے،  درخواست گزاروں کی جانب سے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے صنعتی اداروں کو بجلی کے بلوں میں رعایت دینے کے لئے نوٹفیکیشن جاری کیا۔

جنوری دوہزار انیس کو جاری کئے ایس آر او میں زیرو ریٹنڈ انڈسٹری سے سات اعشارءیہ ہانچ سنٹ وصول کیا جانا تھا، ذیرو ریٹنڈ انڈسٹری میں فیول چارجز ، فیول ایڈحنسمنٹ ، نیلم جہلم چارجز وفاقی حکومت نے برداشت کرنا تھے۔  وزارت انرجی کی جانب سے جاری نوٹفکیشن میں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اضافی سرچارج وصول نہ کرنے کی سہولت تیس جون دوہزار بیس تک موجود ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں کی رعایت بارے دوبارہ نوٹفیکیشن جاری کیا گیا، یکم جنوری 2019 سے دسمبر 2019 تک گزشتہ تاریخوں پر اضافی سرجاجز عائد کیا گیا ، بجلی کے بلوں میں حکومتی نوٹفیکیشن کے مطابق  رعایت کے لئےایف بی آرکو درخواستیں دیں، ایف بی آر کو درخواستیں دینے کے باوجود شنوائی نہیں ہورہی ۔

لیسکو ، فیسکو سمیت دیگر کی جانب سے بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جارہی، درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کمشنر ان لینڈ رونیو کو زیر التواء درخواستوں پر زیرو ریٹیڈ سرٹفکیٹ جاری کرنے کا حکم دے ، مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت بجلی کے بلوں اضافی سرچارجز وصول کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دے ۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان اسد علی باجوہ کے پہلے سے جمع کروائے گئے جواب کے مطابق ایف بی آر نے تمام چیف کمشنر ان لینڈ رونیوز کو زیروریٹڈ سرٹفکیٹ جاری کرنے کی ہدایات دے دی ہیں، ایف بی آر نے تمام چیف کمشنر ان لینڈ رونیو کو انڈسٹری کے بلوں کے متعلق ہدایات جاری کردی ۔

چیف کمشنر ان لینڈ رونیو نے زیرو ریٹیڈ سرٹفکیٹ میں 30 جون تک توسیع کی ہدایات دی ہیں۔

Shazia Bashir

Content Writer