گورنر سٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی میں  22 فیصد شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان

گورنر سٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی میں  22 فیصد شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : گورنر سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی میں  22 فیصد شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کردیا گیا جبکہ  امپورٹ پر عائد تمام پابندیاں ہٹالی  گئی ہیں۔

 تفصیلات کے  مطابق سٹیٹ بینک نے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیاگیا ،جس کے بعد گورنر سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی  پر میڈیا کو بریفنگ دی۔  گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ شرح سود 22 فیصد برقرار رہے گی،جبکہ معاشی  اعدادوشمار کے  جائزے کے بعد شرح سود کا فیصلہ کیا گیا ،انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے کرنٹ اکاونٹ میں بہتری دیکھی گئی,مہنگائی کے حوالے سے بھی جائزہ لیا گیا ,مئی میں مہنگائی کی شرح  38 فیصد سے گھر کر 29 فیصد تک گرگیا ۔

 جمیل احمد نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  2023 کے مالی سال کی اوسط مہنگائی کی شرح   29 فیصد رہی ,نئے مالی سال میں  مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے, جولائی 23سے دسمبر 23 میں مہنگائی کی رفتار میں کمی آہستہ آہستہ ہوگی ,جنوری 24 سے جون 24 تک مہنگائی کی شرح میں تیزی سے کمی ہوگی ,جبکہ مالی سال2025 کے اختتام تک مہنگائی کی شرح  5 فیصد تک گر نے کی توقع ہے ,نئے مالی سال میں معاشی نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی۔گورنر سٹیٹ بینک  نے  میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے  کہا کہ" امپورٹ پر پابندی واپس لےلی  گئی ہے ،مئی 22 میں امپورٹ پر اسٹیٹ بینک سے پہلے اجازت سے مشروط کیا گیا تھا ،اس کے بعد مرحلہ وار امپورٹ پر نرمی کی گئیں ہیں جبکہ 23 جون کو امپورٹ پر پابندی ختم کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مپورٹ پر تمام پابندیاں ختم کی جاچکی ہیں ،اب امپورٹر اور بینکس کے درمیان کا معاملہ ہے ،اب بینکس تمام تفصیلات کے جانچ کے بعد ہی امپورٹ کے لئے ایل کھولے گا، جبکہ سٹیٹ بینک کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ،سٹیٹ بینک کے ذخائر میں 4.20 ارب ڈالر کے زخائر میں اضافہ ہوا ہے ،اب سٹیٹ بینک کے ذخائر بڑھ کر 8.50ارب ڈالر سے زائد ہیں ،جولائی میں 1.80ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کی گئی ،جو ذخائر میں اضافہ ہوا اس سے آگے چل کر بہتری ہوگی ۔ گورنر سٹیٹ بینک  نے مزید کہا کہ انفلوز کے لئے  حکومت بھی اقدامات کررہی ہیں ،دسمبر میں ملکی ذخائر اس سے بھی زیادہ ہونگے ،جون 24 تک ملکی زخائر میں مزید اضافہ ہوجائے گا ،معاشی پالیسی کے اقدامات پر کام کیا جارہاہے،ہمارا زیادہ فوکس مضبوط معاشی نمو ہے ،معاشی نمو کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔

 گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد  نے کہا کہ بینکس اہنی مارکیٹ کی صورتحال کو دیکھ پر ہی کام کررہا ہوتا ہے ،بینک رسک لے کر کام کررہا ہے ،مارکیٹ کے حساب سے ڈالر ریٹ کا مطلب یہ نہیں کہ مرضی کا ریٹ چلایا جائے ،آئی ایم ایف نے یہ نہیں کہا کہ شرح سود میں اضافہ کیا جائے ،معاشی صورتحال کو دیکھ کر آئی ایم ایف نے فیصلہ کرنے کا کہا ہے ،ہم معاشی ڈیٹا اور دیگر اس سے منسلک ڈیٹا کی جانچ کے بعد ہی فیصلہ کیا جاتا ہے،کمیٹی نے فسکل سائیڈ کے حکومتی اقدامات کو بھی فوکس کیا ہے ،اس کے بعد کمیٹی نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،آئی ایم ایف کے معاہدے پر مکمل فوکس اور  ان پر عمل درامد کیا جارہاہے۔