(مانیٹرنگ ڈیسک) عامر لیاقت کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال نے الزام عائد کیا ہے کہ دانیہ ملک نے عامر لیاقت حسین سے شادی نہیں بلکہ ڈیل کی تھی۔
حال ہی میں سیدہ بشریٰ اقبال نے دانیہ ملک کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کروائی ہے جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کچھ انکشافات بھی کیے۔
بشریٰ اقبال نے کہا کہ عامر لیاقت نے گھر بسانے کے لیے یہ شادی کی تھی لیکن انہیں نہیں معلوم تھا کہ یہ شادی نہیں بلکہ ایک طرح سے ڈیل تھی کیونکہ شادی ہوتے ہی تین سے چار ماہ میں ان کا پورا بینک اکاؤنٹ خالی ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ یہ نوبت آجاتی ہے کہ عامر کو لوگوں سے پیسے مانگنے پڑ جاتے ہیں۔
سابق رکن قومی اسمبلی کی سابقہ اہلیہ نے کہا شروع میں عامر لیاقت نے دانیہ سے صلح کرنے کی کوشش کی مگر پھر انہوں نے اپنی ہی زندگی میں وکیل کو خلع کے کاغذات پر راضی نامہ لکھوا دیا۔
بشریٰ اقبال کے مطابق عامر لیاقت کا انتقال ہوا تو ان کے وکیل دانیہ ملک کے پاس خلع کا راضی نامہ لے کر پہنچے مگر انہوں نے اس سے قبل ہی عدالت میں تنسیخ نکاح کی درخواست واپس لے لی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دانیہ ملک کی طرف سے تنسیخ نکاح کی درخواست واپس لیے جانے کی وجہ سے قانونی طور پر عامر لیاقت کا خلع تسلیم نہیں ہو سکتا مگر شرعی لحاظ سے ان کی خلع ہو گئی ہے۔
بشریٰ اقبال نے یہ بھی کہا کہ 'دانیہ اور ان کی والدہ عامر لیاقت کی زندگی میں ان سے طلاق کا مطالبہ کرتی رہیں اور کہتی رہیں کہ ہمیں ان کی دولت میں سے کچھ نہیں چاہیے لیکن انتقال ہوتے ہی وہ ان کی محبت کرنے والی بیوی اور بیوہ ہونے کا ڈرامہ کرنے لگیں'۔
بشریٰ اقبال نے کہا 'عامر لیاقت کی ویڈیوز پر صارفین سمیت پورا میڈیا یہ ہی بات کر رہا ہے کہ دانیہ ان کی موت کی وجہ ہیں، کیوں ہے یہ ہم سب کو پتہ ہے، عامر ایسی شخصیت تھے کہ وہ ہر چیز کا ڈٹ کے مقابلہ کرتے تھے، ان کی زندگی میں کئی تنازع آئے لیکن وہ کبھی ٹوٹے نہیں'۔
انہوں نے کہا 'یہ ایسی چیز تھی کہ جس نے ان کو توڑ دیا تھا اور ایسا توڑا تھا کہ مجھے ان کے ڈرائیور ممتاز نے بتایا کہ عامر لیاقت نے جہاز سے سفر کرنا چھوڑ دیا تھا اور وہ اپنی گاڑی پر جاتے تھے کیونکہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد وہ روتے تھے اور کہتے تھے میں لوگوں کا سامنا نہیں کر سکتا'۔
بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ انہوں ایف آئی اے سائبر کرائم میں دانیہ ملک کے خلاف شکایت درج کروادی ہے اور انہوں نے تمام شواہد بھی ادارے کو فراہم کردیے ہیں اور انہیں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔