سائفر کیس میں سزاؤں پر امریکہ کا ردعمل کیا ہے؟ تفصیل جانیئے

Mathew Miller State Department, City42, Washington, Cypher Case
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائے جانے پر امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کوئی ردعمل دینے سے صاف انکار کر دیا۔ 

 امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان  میتھیو ملر نے کہا کہ وہ سابق وزیراعظم کو  عدالت کی جانب سےسنائی گئی سزا پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔

سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں معمول کی پریس بریفنگ میں میتھیو ملر سے پاکستان میں سائفر کیس میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سنائی گئی سزا کے حوالے سے سوال کئے گئےتو  ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمہ چلنا ایک قانونی معاملہ ہے، قانونی معاملے پر پاکستانی عدالتوں سے رجوع کریں۔ ہم پاکستان کے اندرونی معاملات اور عہدے کے امیدواروں کے حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لیتے۔

 
ان کا کہنا تھا کہ آزاد منصفانہ اور کھلا جمہوری عمل دیکھنا چاہتے ہیں، ایسا جمہوری عمل چاہتے ہیں جس میں تمام فریقین کی وسیع پیمانے پر شرکت ہو، جمہوری اصولوں کا احترام ہو۔آفیشل سیکرٹ ایکت کے تحت قائم  خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی ہے۔


 
سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔