( سٹی 42 ) صوبائی دارالحکومت لاہور میں کرائم کے خاتمے کا کوئی فارمولا کام نہ آیا اور متنازعہ شخصیت کی تعیناتی سے لاہور میں کرائم بڑھ گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران لاہور میں کرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے 90 روز میں کرائم ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو ٹھس ہوگیا۔ سی سی پی او کے نامناسب رویے نے پولیس ٹیم کا مورال بھی گرا دیا۔ سابق ایس پی سی آئی اے عاصم افتخار رویہ سے دلبرداشتہ ہو کر چھوڑ گئے۔ ایس ایس پی عبدالغفار قیصرانی نے نامناسب رویہ پر کام سے انکار کیا۔ شہزادہ سلطان بھی سی سی پی او کی تعیناتی کے 3 ماہ بعد چھوڑ گئے۔
لاہور پولیس عمر شیخ کی سی سی پی او لاہور کے عہدے پر تعیناتی کے بعد سے ہی تنازعات کا شکار ہے۔ سی سی پی او کبھی ماتحت افسروں تو کبھی سائل خاتون کو گالیاں دیتے رہے۔ ان کی گالیاں دینے کی مختلف آڈیوز بھی لیک ہوئیں۔ متعدد چھوٹے اور انسپکٹرز رینک کے افسروں کو ہتھکڑیاں لگوائی گئیں۔
ہتھکڑیاں لگوانے پر چھوٹے ملازمین آئی جی کے پاس انصاف کیلئے پہنچے۔ موٹروے زیادتی کیس کی بات کی جائے تو سی سی پی او کے بیان سے جگ ہنسائی ہوئی اور انہیں خوب تنقید کا سامنا رہا جبکہ سی سی پی او اجلاسوں میں اعلی افسروں کو بھی بلاوجہ ہراساں کرتے رہے۔