ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 بجلی کے جھٹکے اور پٹرول بم؛ عوام کو آج ریلیف ملنے کا امکان

Interim Prime Minister, Prime Minister House, Islamabad, Electricity pricing issue, Protests on electricity bills, Petroleum products prices, Petrol price, Pakistan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے آج بجلی کے بھاری بلوں اور  پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے نمایاں  ریلیف دینے کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ حکومت کو  ان دونوں مسئلوں پر حتمی فیصلہ آج ہی کرنے کا مشکل مرحلہ درپیش ہے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق اپنے چنے ہوئے اہم وزیروں اور مشیروں کے ساتھ فیصلہ کرنے کے لئے آج دوپہر 12 بجے ایوانِ وزیراعظم میں سر جوڑ کر بیٹھیں گے۔ 

بجلی کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ کے بعد آج پٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمت کے اعلان کے متعلق قیاس آرائیوں اور افواہوں نے نے ملک میں سراسیمگی کی کیفیت پیدا کر دی ہے جبکہ آج تاجروں کی بعض تنظیمیں بجلی کی قیمتوں اور جولائی کے بھاری بلوں کے مسئلہ پر ہڑتال بھی کر رہی ہیں جس کے کم از کم اسلام آباد کی حد تک کامیاب ہونے کا امکان  ظاہر کیا جا رہا  ہے۔

جولائی کے مہینہ کے بجلی کے غیر معمولی بھاری بل جب سے ڈیلیور کئے گئے ہیں ملک بھر میں عوام ان بلوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ روزانہ درجنوں چھوٹے بڑے احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں  اور آج 31 اگست کو آل پاکستان انجمن تاجران نے ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ اس کال پر اسلام آباد میں ہڑتال ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا  ہے۔ کل یکم ستمبر کو سندھ بھر اور کراچی کے تاجروں کی نمائندہ تنظیموں نے مکمل ہڑتال کی کال دے رکھی ہے اور پرسوں2 ستمبر کو جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمت اور  بھاری بلوں کے عوامی مسئلہ پر ملک گیر ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔

وفاقی حکومت اب تک بجلی کی قیمت میں کمی اور  جولائی کے بھاری بلوں کے حوالی سے ریلیف دینے کے عوامی مطالبہ کو لے کر دو اجلاس کر چکی ہے جن میں  کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔ اس دوران نگراں وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے نمائندوں کے ساتھ بھی بجلی کے بلوں میں ریلیف کے حوالے سے رابطہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب 31 اگست کو پٹرولیم کی قیمتوں پر نظر ثانی کے بعد یکم ستمبر سے 15 ستمبر تک کے لئے نئی قیمتوں کا اعلان کیا جانا ہے۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید دس تا پندرہ روپے اضافہ کی سفارش کر رکھی ہے۔

آج نگراں وفاقی حکومت کو ان دونوں اہم مسائل پر عوام کو ریلیف بھی دینا  ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر عملدرآمد کے اپنے وعدے پر بھی عمل کرنا ہے۔ قیاس کیا جا رہا  ہے کہ نگراں حکومت بجلی کی قیمتوں کے پہلے سے اعلان کی گئی قیمتوں کو نہیں چھیڑے گی اور بجلی کے صارفین کو جولائی کے بل کے حوالے سے ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔ وزارت خزانہ کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے جولائی کے بلوں کے ساتھ حکومت کا ریوینیو کے حوالہ سے کوئی مفاد وابستہ نہیں تاہم بجلی کی قیمتوں میں مداخلت نہ کرنے کے حوالے سے گزشتہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ میں اپنے ہاتھ باندھ کر گئی ہے۔ اس معاہدہ کی موجودگی میں نگراں حکومت بجلی کی قیمت کم کرنے کے متعلق کوئی آزادانہ فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ کمیونیکیشن میں اس کے ذمہ دار افسران کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں عوام کو بجلی کے بل ادا کرنے پر آمادہ کرنے کے لئے سر دست فوری ریلیف دینا ضروری ہے۔ اس ریلیف کا ایک فارمولا  بھی طے پا چکا ہے جس پر مزید مشاورت آج ایوان وزیراعظم کے اجلاس میں کی جائے گی۔

اسلام آباد میں  صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت آج پرائم منسٹر ہاوس میں اپنے اہم اجلاس میں  عوام کو بجلی کے بھاری بلوں کے حوالے سے مطمئین کر سکنے والا ریلیف دینے میْں کامیاب ہو گئی تو  توقع کی جا رہی ہے کہ احتجاج فی الفور رک جائے گا اور تاجروں کی شٹر ڈاون ہڑتال کی نوبت نہیں  آئے گی۔ اگر  حکومت نے گزشتہ کئی روز کی طرح آج بھی بیوروکریسی کے بابووں کے مشوروں پر ہی عمل کیا تو  نگراں وزیراعظم کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔