ویب ڈیسک : وفاقی حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی 27 ویں شرط پوری کرنے کیلئے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیخلاف قوانین سخت کر دیئے۔
تفصیلات کے مطابق اب جائیداد کی خریدوفروخت صرف ایف بی آر میں رجسٹر پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعےہی ہو گی جبکہ خریدوفروخت کے لیے ادائیگی نقد کےبجائے بینک اکاؤنٹ سے کی جائے گی۔2 ستمبر کو شروع ہونے والے فیٹف اجلاس میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔
پراپرٹی ڈیلر ایف بی آر کی متعارف کردہ ایپلی کیشن کےذریعے جائیداد کی خریدوفروخت کیلئے آ نیوالےافراد کی اقوام متحدہ کی جاری کردہ فہرست سے چیکنگ کی جائے گی تاکہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی نشاندہی ہو سکے۔اقوام متحدہ کی فہرست میں نام ہونے کی صورت میں خودکار ایپ کے ذریعے ایف بی آر کے ماتحت ادارے کو نام چلا جائےگا۔ حکومت اس حوالے سے جلد باضابطہ طور پر اعلان کرے گی۔
فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان پنجاب کے نائب صدر اور ایسوسی ایشن رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن (ریکا) کے جنرل سیکریٹری محمد احسن ملک نے بتایا کہ اگر کوئی ریئلٹر یا ریئل اسٹیٹ ایجنٹ جان بوجھ کر ایسے شخص کی جائیداد کی خریدو فروخت میں معاونت کرتا ہے تو اس صورت میں نہ صرف اقوم متحدہ کی فہرست میں شامل شخص کے ساتھ بلکہ ریئلٹر و پراپرٹی ڈیلرز کے خلاف بھی انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ (آملہ) کے تحت کارروائی ہوگی۔ریئلٹرز و ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کو جائیداد کے خریدار سے کسٹمز ڈیو ڈیلیجنس (سی ڈی ڈی) فارم بھی بھروانا ہوگا اور اس فارم کی کاپی اپنے پاس ریکارڈ میں بھی رکھنا ہوگی۔اسی طرح ہر جائیداد کی فروخت کے سیل ایگریمنٹ کی کاپی اور جائیداد کے خریدار و فروخت کنندہ کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کی کاپیاں بھی اپنے پاس ریکارڈ میں رکھنا ہوں گی