سعودی عرب نے بیت المقدس کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ماننے کا مطالبہ کر دیا

Saudi Arabia- Israel deal, Saudi cabinet demands, City42, East Jerusalem
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سعودی عرب نے کہا ہے کہ بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔

 عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ اسرائیل کو چار جون 1967 کی حدود میں جانے کا عہد کرنا ہوگا، کابینہ نے متفقہ فیصلہ کیا کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں ہے، سعودی عرب کے مطالبے کا واحد مقصد فسلطینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے، کابینہ نے مطالبہ کیا کہ مشرقی بیت المقدس کو ہی فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔

 واضح رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ روز فلسطین میں اپنا پہلا سفیر مقرر کیا ہے جبکہ چند گھنٹوں قبل اسرائیل کے ایک وزیر کی سعودی عرب اعلانیہ آمد بھی ہوئی ہے۔

 قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب جلد اسرائیل کو تسلیم کرلے گا جس کے بعد مزید ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔

اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ نے قبل ازیں ایک رپورٹ میں کہا کہ 

مذاکرات سے واقف تین علاقائی ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب امن معاہدے کو برقرار نہیں رکھے گا یہاں تک کہ اگر اسرائیل فلسطینیوں کو ریاست کا درجہ دینے کی کوشش میں بڑی رعایتیں پیش نہیں کرتا ہے۔

فلسطینیوں کے لئے کچھ اسرائیلی پابندیوں میں نرمی ہو سکتی ہے لیکن اس طرح کے اقدامات فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ان کی خواہشات کے  تناظر میں کافی نہیں ہوں گے۔  اخبار نے سعودی اسرائیلی مذاکرات سے واقف تین علاقائی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات میں الگ فلسطینی ریاست کے مطالبہ کو بنیادی شرط نہیں بنائے گا۔ وہ اس کے بغیر بھی امن کے عمل کو آگے بڑھائے گا جیسا کہ کئی دیگر عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل معاہدوں میں ہوا کہ الگ ریاست کا فلسطینی بنیادی مطالبہ پیچھے چلا گیا۔

اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالہ سے مزید لکھا کہ سعودی عرب  اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آنے میں فلسطینی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ اگر فلسطینی مخالفت کریں گے تب بھی سعودی مملکت اپنے راستے پر چلتی رہے گی۔"  اخبار نے مزید لکھا کہ "سعودی عرب فلسطینیوں کے لیے امن منصوبے کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس بار وہ صرف فلسطینیوں کے لیے نہیں بلکہ سعودی عرب کے لیے کچھ چاہتا ہے۔"

اب سعودی عرب کی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے آنے والی یہ اطلاع کہ سعودی عرب بیت المقدس (ممکنہ طور پر مشرقی یروشلم) کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ماننے کے مطالبہ سے پیچھے نہیں ہٹے گا، سعودی  عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے بارے میں بہت سے تجزیہ کاروں کے اندازے غلط ثابت کر دیئے ہیں۔