(اکمل سومرو) پنجاب حکومت کی سٹینڈنگ کمیٹی فار ہائیر ایجوکیشن کی چیئرپرسن کی صرف ایف اے تعلیم ہونے کا انکشاف، چیئرپرسن آسیہ امجد کو فروری 2019ء میں تعینات کیا گیا، کمیٹی نے اکیس مہینوں میں ہائیر ایجوکیشن کے مسئلے پر ایک بھی اجلاس منعقد نہیں کیا۔
پنجاب حکومت کی اعلی تعلیم سے دلچسپی کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایف اے پاس ایم پی اے آسیہ امجد کو سٹینڈنگ کمیٹی فار ہائیرایجوکیشن پنجاب تعینات کردیا گیا ہے۔ سٹینڈنگ کمیٹی فارہائیر ایجوکیشن کیلئے 22 فروری 2019ء میں ایم پی اے آسیہ امجد کو چیئرپرسن تعینات کیا گیا۔ یونیورسٹیوں کے امور دیکھنے کیلئے قائم حکومتی کمیٹی کی چیئرپرسن ایم پی اے آسیہ امجد کی تعلیمی قابلیت صرف ایف اے ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سٹینڈنگ کمیٹی فارہائیر ایجوکیشن کا 21 مہینوں میں ایک بھی اجلاس نہیں ہوا ہے۔ سٹینڈنگ کمیٹی فار ہائیر ایجوکیشن کے ممبران میں ایم پی اے چوہدری ساجد محمود، واثق قیوم عباسی، فواز احمد ، آصف مجید، صابرینہ جاوید، قیصر اقبال سندھو، چوہدری اخترعلی، خالد محمود ڈوگر، خالدہ منصور، بشری انجم بٹ سٹینڈنگ کمیٹی کی ممبر ہیں ۔
سٹینڈنگ کمیٹی فارہائیر ایجوکیشن کے تحت 21 مہینوں میں کالجوں اور یونیورسٹیوں سے متعلق ایک مسئلہ بھی زیربحث نہیں لایا گیا۔ پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی فارہائیر ایجوکیشن محض کاغذوں تک محدود ہو کررہ گئی ہے۔ کمیٹی نے پنجاب اسمبلی کی طرف سے بھیجے گئے دو یونیورسٹییز کے بل کی تصدیق کی۔ نجی یونیورسٹی ٹائمز انسٹیٹیوٹ ملتان اورنارتھ پنجاب یونیورسٹی چکوال کے بل میں ترامیم کمیٹی نے تجویزکیں۔ چیئرپرسن آسیہ امجد سے رابطہ کرنے کے باوجود موقف نہیں دیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کی ویب سائیٹ پر بھی آسیہ امجد کی تعلیمی قابلیت ایف اے درج ہے۔