سٹی 42 : پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ملک کا سب سے بڑا ایونٹ ہے،اب تک پانچ سیزن ہوچکے ہیں،پہلے دو سیزنز میں اربوں روپے کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما و چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور سپر لیگ کے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 1 اور 2 کی خصوصی آڈٹ رپورٹ میں پیش کی گئی جس میں پی ایس ایل 1 اور 2 میں 2 ارب77 کروڑ روپے کی مالی بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ایس ایل میں 3 ٹیموں کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اورکوئٹہ کی کم قیمت پر نیلامی کی گئی جس سے پی سی بی کو 11 لاکھ ڈالر سالانہ کا نقصان ہوا۔
اجلاس میں چیئرمین پی سی بھی احسان مانی نے کہا کہ میں آڈٹ رپورٹ میں ذاتی طور پر دلچسپی نہیں لیتا لیکن اس کی سربراہی کرتا ہوں، ادارے کے ہر معاملے میں مداخلت نہیں کرتا، اس وقت حالات مشکل تھے اور پی ایس ایل کا انعقاد ضروری تھا، پی سی بی پر پیپرا قوانین لاگو نہیں ہوتے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے پی سی بی کے چئیرمین احسان مانی کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ادارے کے ذمہ دار ہیں، غیر ذمہ دارانہ باتیں نہ کریں، سیکرٹری آئی پی سی کرکٹ بورڈ والوں کو بلا کر سمجھائیں کہ نظام کیسے چلتا ہے۔
رانا تنویر حسین نے مزید کہا کہ چیئرمین پی سی بی ادارے کے سربراہ ہیں، ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا، پاکستان کرکٹ بورڈ کی خصوصی آڈٹ رپورٹ کیوں نہیں آئی۔سیکرٹری آئی پی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت ٹیموں کی نیلامی پر پیمرا قوانین لاگو نہیں تھے، محکمہ آڈٹ نے ہمیں ورکنگ پیپر نہیں دیا، پی سی بی کہتا ہے کہ ہم ایک پائی حکومت سے نہیں لیتے۔
رکن کمیٹی اقبال محمد علی نے کہا کہ پی سی بی نے پی ایس ایل 1 اور 2 کی رپورٹ دی لیکن اسپیشل رپورٹ ابھی تک نہیں دی، ابھی پی ایس ایل 3 اور 4 کا آڈٹ ہونا باقی ہے، میں نے پی سی بی کوخط لکھا کہ پی ایس ایل 5 میں جوا ہوا ہے، جو پی سی بی نے تسلیم کیا ہے، پی ایس ایل فرنچائزز نے پی سی بی پر ہائیکورٹ میں کیس بھی کردیا ہے۔ اجلاس میں آڈیٹر نے بتایا کہ پی ایس ایل 4 کا آڈٹ کورونا کے باعث تاخیرکا شکار ہوا لیکن ہم نے شروع کردیا ہے