ماڈل ٹاؤن (علی اکبر)مسلم لیگ( ن) نے شہباز شریف کی گرفتاری کا معاملہ پنجاب اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے ریکوزیشن اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی گئی۔
مسلم لیگ( ن) کے 4 رکنی وفد نے ریکوزیشن اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی، ن لیگ کے وفد میں سمیع اللہ خاں،خلیل طاہر سندھو،ملک وارث کلو اور ذیشان رفیق شامل تھے۔ریکوزیشن میں اپوزیشن نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی گرفتاری، امن و امان اور مہنگائی کے ایشوز کو بنیاد بنایا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیوں پر سخت احتجاج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اسمبلی رولز کے مطابق سپیکر چودھری پرویز الٰہی 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
واضح رہےکہ پیر کے روز نیب نے لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج ہونے پر آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے کیس میں شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا، جو اب 14 روزہ جسمانی ریمانڈ نیب کی حراست میں ہیں۔
یاد رہے نیب ریفرنس کے مطابق 1990 میں شہباز شریف نے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کیے تھے جو 1998 تک 14.865 ملین تک پہنچ گئے، بطور وزیراعلیٰ 2008 سے 2018 کے دوران شہبازشریف اور ان کے خاندان نے7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کیے۔ریفرنس میں بتایا گیا ہےکہ شریف گروپ آف کمپنیز کے تحت 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔
ریفرنس کے مطابق شہبازشریف نے تین بے نامی کمپنیاں بھی قائم کیں جن میں میسرز نثار ٹریڈنگ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی، ان کمپنیوں نے 2400 اعشاریہ 088 ملین روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی۔