غزہ میں مواصلاتی نظام بحال، خوراک کی شدید قلت

Gaza people break in the food ware house. city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: غزہ میں شدید عدم تحفظ بڑھنے کے ساتھ خوراک پانی، دواؤں کی شدید قلت کے باعث ؑالمی ادارہ خوراک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہاں سول آرڈر مکمل منہدم ہو سکتا ہے۔ 

 اتوار کے روز غزہ میں لوگ اقوام متحدہ کے گودام سے آٹا،گندم اور کھانے پینے کی اشیا کے تھیلے اٹھاکر لے گئے۔

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ تین ہفتوں کے مکمل محاصرے اور بمباری سے مایوس ہزاروں فلسطینی غزہ کی پٹی میں اس کے متعدد گوداموں میں گھس گئے اور گندم، آٹا اور دیگر بنیادی سامان لے گئے۔

غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے کہا، "یہ ایک تشویشناک علامت ہے کہ تین ہفتوں کی جنگ اور ایک سخت محاصرے کے بعد سول آرڈر ٹوٹنا شروع ہو رہا ہے۔"

اب غزہ میN کھانے پینے کی اشیا کی فراہمی کی صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ امریکہ نے بھی  غزہ میں پانی، خوراک اور دواؤں کی کمی نہ ہونے کے اسرائیلی دعوے پر سوال اٹھا دیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں قابل اعتماد بین الاقوامی پارٹنرز کے مطابق خوراک، پانی اور دوا کی کمی برقرار ہے، 22 اکتوبر سے اب تک انسانی امداد کے 94  ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔7 اکتوبر سے پہلے روزانہ چار سو سے زیادہ ٹرک غزہ جاتے تھے۔اتوار کے روز اسرائیل نے غزہ کے کچھ علاقوں میں پانی فراہم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنگ بند کرنے کی ایک اور اپیل

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اتوار کے روز خونریزی کو ختم کرنے اور "خوفناک خواب" کو ختم کرنے کے لئے جنگ بندی پر اتفاق کرنے کی اپیلیں دہرائیں۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ" غزہ کی صورت حال لمحہ بہ لمحہ مزید مایوس کن ہوتی جا رہی ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ بین الاقوامی برادری کے تعاون سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کی بجائے اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔

اسرائیل نے اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد 2.3 ملین فلسطینیوں پر مشتمل انکلیو کا مکمل محاصرہ کر دیا – خوراک، پانی، بجلی نہیں ہے۔ اسرائیل نے بنیادی ضروریات اور ادویات کی محدود فراہمی کی اجازت دی ہے۔ 7 اکتوبر سے شدید بمباری کی زد میں آنے والے انکلیو میں خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی مزید سپلائی حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مرنے والوں کی تعداد 8000 سے تجاوز کر گئی
غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ فلسطینیوں میں مرنے والوں کی تعداد 8,000 سے تجاوز کر گئی ہے - جن میں زیادہ تر خواتین اور نابالغ ہیں - اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے آخر میں غزہ میں ٹینکوں اور پیادہ دستوں کو دھکیلنے کے بعد جنگ میں "دوسرے مرحلے" کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے غزہ میں اموات کی تعداد مزید بڑھی ہے۔

مواصلاتی نظام بحال

جمعہ کی رات ہونے والی بمباری – جسے غزہ کے باشندوں نے جنگ کا سب سے شدید  دن قرار دیا ہے – نے جمعہ کی رات علاقے میں مواصلاتی رابطہ منقطع کر دیا، جس سے محصور انکلیو کے 2.3 ملین افراد دنیا سے بڑی حد تک منقطع ہو گئے۔ اتوار کی صبح غزہ کے بیشتر علاقوں میں مواصلات بحال کر دیے گئے۔

دو دن میں 450 اہداف

اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 450 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس کے کمانڈ سینٹرز، مشاہداتی چوکیاں اور اینٹی ٹینک میزائل لانچنگ پوزیشنز شامل ہیں۔ اس نے کہا کہ راتوں رات مزید زمینی فوجیں غزہ میں بھیج دی گئیں۔